28 Mar, 2024 | 18 Ramadan, 1445 AH

Question #: 2521

November 19, 2019

Salam Kay baad arz hay kay mobile phones ki game bnayi jati hain aj kal. un games may ads lga kar kamai ki jati hay. ads kay elawa games ki kamai ka koi zariya nhi hay. ads may filter lgaaye jaa skty hain. jese koi haram kamai wali ad nhi ho jesay kay sharab ki ad. aur yeh b filter lg skta hay kay video ad may ad ko silent kr kay koi music na aye. lekn yeh ap kay control may nh hay kay halal kamai wali ads jese kay kapray ki ad ho usmy koi aurat ki tasveer nhi aye. agr sb filters lga kar jtna ap kar skty hain utna kr len k koi haram ad na ho ya koi fohash ad na ho aur music b na ho lekn yeh jo akhri msla hay k aurat ki tasveer aye yaa nhi yeh apko pata b nhi aur apky control may b nhi. to kya in games ki kamai jayz hay?

Answer #: 2521

سلام کے بَعْد عرض ہے کے موبائل فونز کی گیم بنائی جاتی ہیں آج کل، ان گیمز میں اشتہارات  لگا کر کمائی کی جاتی ہے۔ اشتہارات  کے علاوہ گیمز کی کمائی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ اشتہارات  میں فلٹر لگائے جا سکتے ہیں۔ جیسے کوئی حرام کمائی والے اشتہارات   نہ ہوں جیسے کے شراب کے اشتہارات   اور یہ بھی فلٹر لگا سکتے ہیں کہ ویڈیو اشتہارات  میں اشتہارات  کو سائیلنٹ کر یں تاکہ  کوئی میوزک نہ آئے۔ لیکن یہ آپ کے کنٹرول میں نہیں ہے کہ حلال کمائی والے اشتہارات  جیسے کہ کپڑے کی ایڈ ہو اس میں کوئی عورت کی تصویر نہ آئے ۔اگر سب فلٹرز  لگا کر جتنا آپ کر سکتے  ہیں اتنا کر لیں کہ کوئی حرام اشتہار نہ  ہو یا کوئی فحش اشتہارنہ ہو اور میوزک بھی نا ہو لیکن یہ جو آخری مسئلہ ہے کہ عورت کی تصویر آئے یا نہیں یہ آپکو پتہ بھی نہیں اور آپ کے کنٹرول میں  بھی نہیں۔ تو کیا ان گیمز کی کمائی جائز ہے ؟

الجواب حامدا ومصلیا

            موبائل گیم اگرخود ایسے موادپرمشتمل ہو، جو  شرعاً ممنوع  ہیں، مثلاً کارٹون کی شکل میں لڑکیاں، یا میوزک، یا  ننگے پن پرمشتمل  لباس وغیرہ، توایسی گیم   کواستعمال کرنا اور بنانا  جائزنہیں  ہے، اوران سے پیسہ کمانا بھی جائز نہیں  ہے، لیکن اگرخود گیم میں ایسےمواد شامل نہ ہوں، تاہم اشتہارات ناجائز امور پرمشتمل ہوں، اور جس کاروبار سے اشتہارات متعلق ہوں، وہ کاروبار فی نفسہٖ حلال ہو، جیساکہ  کپڑے وغیرہ کا کاروبار، تو اس طرح کی کمائی اگرچہ حلال ہوگی، تاہم ناجائز اشتہارات  لگانے کا گناہ ہوگا، اور اگر وہ کارو بار ہی حلال نہ ہو، جیساکہ سودی کاروبار، فحش فلمیں وغیرہ، تو اس صورت میں اس کی آمدنی  بھی حلال نہ ہوگی۔ خلاصہ یہ کہ گیمزاورخاص طور پر انٹرنیٹ پر گیمز کوکمائی  کاذریعہ بنانا شرعی اعتبار سے خطرہ سےخالی نہیں، اس لیے اس سے اجتناب ہی بہتر ہے۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

‏18‏ رجب‏، 1441ھ

‏14‏ مارچ‏، 2020ء