19 Apr, 2024 | 10 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2691

November 21, 2020

السلام علیکم علیکم میرا نام تنظیم احمد ہے میں انڈیا سے ہوں سوال: انڈیا میں دیوالی جو ہندو کا تہوار ہے منایا جاتا ہے اس وقت ملازموں کو دیوالی کے بونس کے طور پر کچھ رقم دی جاتی ہے تو کیا اس رقم کا لینا حلال ہے یا یا نہیں لینی چاہیے

Answer #: 2691

السلام علیکم علیکم میرا نام تنظیم احمد ہے میں انڈیا سے ہوں

سوال: انڈیا میں دیوالی جو ہندو کا تہوار ہے منایا جاتا ہے اس وقت ملازموں کو دیوالی کے بونس کے طور پر کچھ رقم دی جاتی ہے تو کیا اس رقم کا لینا حلال ہے یا نہیں لینی چاہیے؟

الجواب حامدًا ومصلیًا

اگر کفار کے تہواروں کی تعظیم دل میں نہ ہو تو ایسے مواقع پر ان کی طرف سے گفٹ کی گئی چیزیں  (بونس) لینا اگرچہ جائز ہے، لیکن تشبُّہ کی بنا پر  نہ لینے میں ہی بہتری ہے، البتہ اگر کسی مصلحت کی بنا پر لے لیا جائے تو اس صورت میں اس کےاستعمال  میں حرج نہیں۔

وفی حاشية ابن عابدين: 6 / 765

 "ولو أهدی لمسلم ولم یرد تعظیم الیوم بل جری علی عادة الناس لایکفر وینبغي أن یفعله قبله أو بعده نفیًا للشبهة"

’’آپ کے مسائل اور ان کا حل ‘‘میں ہے:

"سوال: کرسمس کے موقع پر ۲۵ دسمبر سے ایک دو دن قبل ہرسال دفتری اوقات میں عیسائی ملازمین کرسمس پارٹی کا بندوبست کرتے ہیں، جس میں ہم مسلمان لوگوں کو بھی اخلاقاً کھانے، کیک وغیرہ کھانا پڑتے ہیں، کیا مسلمان ملازمین کے لیے کرسمس پارٹی کے یہ کھانے وغیرہ کھانا صحیح ہے؟ جواب:جائز ہے۔" (ج:۲، ص:۱۳۱،ط:لدھیانوی)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے: ’’سوال: اگر کسی مسلمان کے رشتہ دار ہندو کے گاؤں میں رہتے ہوں اور ہندو کے تہوار ہولی دیوالی وغیرہ پکوان، پوری، کچوری وغیرہ پکاتے ہیں، ان کا کھانا ہم لوگوں کو جائز ہے یا نہیں؟ جواب:جوکھانا کچوری وغیرہ ہندو کسی اپنے ملنے والے مسلمان کو دیں اس کا نہ لینا بہتر ہے، لیکن اگر کسی مصلحت سے لے لیا تو شرعاً اس کھانے کو حرام نہ کہا جائے گا۔ (ج:۱۸،ص:۳۴، ط:فاروقیہ)

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

‏05‏ جمادى الأول‏، 1442ھ

‏20‏ دسمبر‏، 2020ء