29 Mar, 2024 | 19 Ramadan, 1445 AH

Question #: 2859

September 15, 2021

Mujhy apni Pregnancy my skin ka masla bna tha or osi duran hair removal cream use krnay say rashes ho gay or cream ka istimal kafi takleef dah ho gaya to tab husband nay kisi mufti sahib say poch k kaha kh razor use kia ja sakta h, ab poshna ye h kh os k baad say my musasil(3 years) say razor ya shaver use kr rai hn darmiyan my ek do dafa cream use krnay ki koshish ki thi laykin os say takleef hoti h, itni shadeed to nai kh baas bardasht say baher ho, lykin dis din safai ki jay wo sara din takleef rehti h, or qaza e hajat k waqt urine skin par lagnay say jaln hoti h, Kia aysi sorat e hal my razor ka istimal jari rakha ja skta h? Or ye makrooh k hukam my hi rahy ga? Kia laser treatment k sath tango k darmiyan say baal khatm krwaey ja sktay hn?

Answer #: 2859

1- مجھے اپنے حمل میں جلد کا مسئلہ تھا اور اسی دوران ہیئر ریمور کریم استعمال کرنے سے  دانے ہو گئے اور کریم کا استعمال کافی تکلیف دہ ہو گیا تو تب شوہر نے کسی مفتی صاحب سے پوچھ کے کہا کہ ریزر استعمال کیا جا سکتاہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ اسکے بعد سے میں مسلسل تین سال سے ریزر یا شیور استعمال کر رہی ہوں درمیان میں ایک دو دفعہ کریم استعمال کرنے کی کوش کی تھی لیکن اس سے تکلیف ہوتی ہے۔ اور قضا حاجت کے وقت پیشاب جلد پر لگنے سے جلن ہوتی ہے۔ کیا ایسی صورت حال میں ریزر کا استعمال جاری رکھا جا سکتاہے؟ اور یہ مکروہ کے حکم میں ہی رہے گا؟

2- کیا لیزر ٹریٹمنٹ سے بال ختم کروائے جا سکتے ہیں؟

الجواب حامدا ومصلیا

1- عورت کے لیے  بہتر یہ ہے  کہ کریم یا پاؤڈر وغیرہ استعمال کر کے بال صاف کرے، اگر کریم وغیر ہ  کا استعمال اس کے لیے تکلیف دہ ہو اور اس سے جلد کا   کوئی مسئلہ  ہوتا ہو تو ریزر کا استعمال بھی جائز ہے، لہذا صورت مسؤلہ میں  ریزر کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے، اور اس میں کوئی کراہت نہیں ہے۔

2-  جواب سے پہلے یہ بات یاد رکھنا چاہیے کہ خواتین کے لیے بناؤ سنگھار اور زیب وزینت اختیار کرنے میں شرعی تقاضوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے اور اس بات کا اہتمام کرنا ضروری ہے کہ ان کے کسی طرزِ عمل سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی ناراضگی  لازم نہ آئے۔زیب وزینت اور بناؤ سنگھار میں  جن امور کی شریعت میں قطعی طور پر ممانعت ہے،  انہیں کرنا کسی صورت میں عورت کے لیے جائز نہیں،  چاہے وہ شوہر ہی کے لیے کیوں نہ ہو، اور بناؤ سنگھار کے جو امور شرعی حدوداور جائز درجہ میں ہیں ان میں بھی مقصود شوہر کو خوش کرنا ہو، نامحرم مردوں کو دکھانا یا دوسری عورتوں کے سامنے اترانا، اچھی لگنا یا فیشن کے طور پر مقصود نہ ہو، اگر شوہر کو خوش کرنے کے لیے بناؤ سنگھار کرے گی تو اس کو ثواب ملے گا اور اگر نامحرم مردوں کو دکھانے یا فخر کی نیت سے بناؤ سنگھار کرے گی تو گناہ گار ہوگی۔

اس تمہید کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ  ہے کہ :

خواتین کے لیے اپنے چہرے کے زائد بال مثلاً داڑھی کی جگہ، مونچھ،  پیشانی وغیرہ کے بال یا کلائیوں اور پنڈلیوں کے بال یا دیگر جسم کے بال  صاف کرنا غیر تکلیف دہ طریقہ سے ،  جائز ہے،  البتہ ان بالوں کو نوچ کرنکالنا مناسب نہیں،  کیوں کہ اس میں بلاوجہ اپنے جسم کو اذیت دیناہے،  تھریڈنگ میں چوں کہ یہی عمل ہوتا ہے اس لیے اسے مناسب طریقہ نہیں کہا جاسکتا ہے۔

نیز مسلمان عورت کے لیے دوسری مسلمان عورت کے سامنے ناف سے لے کر گھٹنوں سمیت حصہ چھپانا فرض ہے، شرعی عذر کے بغیر ان اعضاء میں سے کوئی عضو دوسری عورت کے سامنے کھولنا یا کسی عورت کا دوسری عورت کے ان اعضاء کو چھونا جائز نہیں ہے۔ لہٰذا ستر والے مقام کے بال صاف کروانا یا ویکس کرانا کسی دوسری عورت سے جائز نہیں ہے۔  ہاں ستر کے علاوہ  دیگر اعضاء (مثلاً: چہرہ وغیرہ) کا دوسری عورت سےبھی  بال صفا کراناجائز  ہے۔  اسی طرح زیر ناف بالوں کے علاوہ  پاؤں کے بال صاف کرنا عورتوں کے لیے جائز ہیں۔

باقی عورت کے لیے حسن کی خاطر بھنویں بنانا (دھاگا یا کسی اور چیز سے)یا اَبرو کے اطراف سے بال اکھاڑ کر باریک دھاری بنانا جائز نہیں، اس پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے،  اسی طرح  دونوں ابرؤں کے درمیان کے بال زیب وزینت کے حصول کے لیے کتروانا جائز نہیں،  البتہ اگر  اَبرو بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں تو ان کو درست کرکے  عام  حالت کے مطابق   (ازالۂ عیب کے لیے )معتدل کرنے کی گنجائش ہے۔

جہاں تک لیزر ٹریٹمنٹ کی بات ہے اگر اس سے مراد ایسی لائٹ  ہے جسے مختلف طریقوں سے سیٹ کر کے انرجی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس میں جسم کی پوری جلدکے مختلف مسائل (مثلاًچہرے کے بالوں کاخاتمہ اور جھریوں ) کو ٹھیک کیا جاتا ہے ۔جولوگ دھوپ میں زیادہ جاتے ہوں یا کسی اور وجہ سے ان کے ہاتھوں،  پاؤں یا جلد کے کسی اورحصے پر نشانات بن جائیں، انہیں لیزر تھراپی تجویز کی جاتی ہے ۔اس کے علاوہ بعض لوگ جسم پر ٹیٹو یا کوئی نام لکھواتے ہیں، جب ان کا اس سے دل بھر جاتا ہے تو انہیں ختم کروانے کے لیے لیزر ٹریٹمنٹ کرائی جاتی ہے ۔

تو اوپر ذکر کردہ  شرعی حدود وضوابط میں رہتے ہوئے اس کی بھی گنجائش ہے۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار (6/ 373):

"( والنامصة إلخ ) ذكره في الاختيار أيضاً، وفي المغرب: النمص نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اهـ ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه ففي تحريم إزالته بعد؛ لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه؛ لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء.  وفي تبيين المحارم: إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب".

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ