Question #: 2889
December 20, 2021
Answer #: 2889
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! ایک خاتون فوت ہوئی ہیں، ان کی شادی نہیں تھی،ان کی چھوڑی ہوئی چیزوں میں کچھ نقد رقم، پرائز بانڈ، زیور، استعمال شدہ اور غیر استعمال شدہ برتن، گھریلو استعمال شدہ چیزیں، سلے ان سلے کپڑے اور والد کی وراثت والے واحد گھر کا حصہ شامل ہیں، والد کی وراثت والے گھر کے حصے تقسیم نہیں ہوئے تھےاور یہ خاتون اپنی والدہ اور بھائیوں کے ساتھ اسی گھر میں رہتی تھیں، ان خاتون کے پسماندگان میں ان کی والدہ، ایک شادی شدہ بہن، ایک غیر شادی شدہ بھائی، ایک شادی شدہ بھائی شامل ہیں، ان خاتون کی اوپر بتائی گئی چیزوں میں سے کون سی اشیاء وراثت میں شمار ہونگی اور ان کی تقسیم کیسے ہوگی؟ راہنمائی عطا فرما دیں۔ جزاک اللہ خیرا
الجواب حامدا ومصلیا
مرحومہ نے انتقال کے وقت اپنی ملکیت میں جو کچھ مال، جائیداد، سونا، چاندی، نقدی، ہر قسم کا چھوٹا بڑا گھریلو ساز وسامان، گھریلو استعمال کی چیزیں، استعمال شدہ اور غیر استعمال شدہ برتن، سلےاوران سلے کپڑے جو کچھ چھوڑا ہو یہ سب مرحومہ کا ترکہ ہے۔
اس سے سب سے پہلے مرحومہ کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالے جائیں، اگر وہ اخراجات کسی نے اپنی طرف سے بطور ِ احسان ادا کیے ہوں، تو اب یہ کل ترکہ سے نہیں نکالے جائیں گے ۔اس کے بعد دیکھیں اگر مرحومہ پر کسی کا واجب الأداء قرضہ ہو تو بقیہ ترکہ سے قرض ادا کیا جائے، اس کے بعد دیکھیں اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کی ایک تہائی تک اس پر عمل کیا جائے۔
اس کے بعد باقی ترکہ کے کل چھ (6) برابر حصے کرکےاس میں سے ایک حصہ والدہ کو اور ایک حصہ بہن کو اور ہربھائی کو دو، دو حصے دیے جائیں۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ