20 Apr, 2024 | 11 Shawwal, 1445 AH

Question #: 3031

October 16, 2022

aoa wrwb respected concerned team my question revolves around fortune telling in any shape or form be it astrology / palmistry / any sort of fortune telling ? i know a woman who tells about future she closes her eyes thats it ( hindu lady ) like will i get married / diorced / have children and when what time ? and few things have come true . if its not true any kind for fortune telling then why it comes true ? please explain in light of haith and quran kindly help me . i want to get rid of this sin . i am so helpless . kindly qoute it as well looking forward for the reply . i also want to know is selling and buying of kittens haram ? jazakumullah khair

Answer #: 3031

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!  معزز متعلقہ ٹیم

  1. میرا سوال کسی بھی شکل میں قسمت بتانے کے متعلق ہے چاہے وہ علم نجوم/ پامسٹری/ کسی بھی قسم کی قسمت بیانی ہو؟ میں ایک ایسی خاتون کو جانتی ہوں جو مستقبل کے بارے میں بتاتی ہے اس طرح کہ وہ(ہندو خاتون)  آنکھیں بند کر لیتی ہے اورایسی باتیں بتاتی ہے  جیسا  کہ کیا میں شادی/طلاق/بچے پیدا کروں گی اور کب کس وقت ایسا ہوگا؟ اور کچھ باتیں سچ بھی ہوئی ہیں۔ اگر قسمت بتانے کی کوئی حقیقت نہیں ہے تو اس کی باتیں سچ کیوں ہوتی ہیں؟ برائے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں، برائے مہربانی میری مدد کریں۔ میں اس گناہ سے نجات چاہتی ہوں۔ میں بہت بے بس ہوں۔ برائے مہربانی اس کا حوالہ دیں اور جواب کا انتظار کر رہی ہوں۔
  2. میں یہ بھی جاننا چاہتی ہوں کہ کیا بلی کے بچے کی خرید و فروخت حرام ہے؟

الجواب حامدا ومصلیا

  1. صرف اللہ کی ذات ہے جو غیب کی باتوں اور مستقبل میں آنے والے واقعات کو جانتی ہے۔ اللہ تعالی کے علاوہ کسی کو ان کا علم نہیں۔ چنانچہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:

 {وَعِنْدَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ}      [الأنعام: 59]

اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔

قسمت کا حال اللہ کے علاوہ کسی کو معلوم نہیں، اللہ تعالیٰ کی عالی ذات پر بھروسہ کرتے ہوئے اس کے حکم کے مطابق کام کیا جائے، اللہ تعالیٰ نے جن کاموں کو کرنے کا حکم دیا ہے اس کو کرے، اور جن کاموں سے بچنے کا حکم دیا ہے اس سے بچے، اسی میں خیر ہے، اور اسی میں دلوں کا سکون اور اطمینان ہے۔

رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے: جو لوگ کاہن کے پاس جائے اوراس سے کچھ پوچھے تو اس کی چالیس دن کی نمازقبول نہیں ہوگی۔

 لہذا نجومی کے/ پامسٹری/ کسی بھی قسم کی قسمت بیان کرنے والے کے پاس کسی چیز کے خیریاشر معلوم کرنے کی غرض سے جانا، یا اپنی قسمت معلوم کرنے کے لیے  جانا  جائز نہیں۔ اور اس  کی باتوں پر یقین رکھنا گناہ ہے، اس کو موثر حقیقی سمجھنا کفرہے۔ لہذاصورت مسؤلہ میں نجومی کی  باتوں کی وجہ سے باورچی خانہ وغیرہ کو توڑنا جائز نہیں۔             (کذا فی: آپ کے مسائل اور ان کا حل)

  1.  بلیاں اس کے بچے کی خرید و فروخت جائز ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (1/ 43)

وحراما، وهو علم الفلسفة والشعبذة والتنجيم والرمل وعلوم الطبائعيين والسحر والكهانة، ودخل في الفلسفة المنطق، ومن هذا القسم علم الحرف (قوله: علم الحرف) يحتمل أن المراد به الكاف الذي هو إشارة إلى الكيمياء، ولا شك في حرمتها لما فيها من ضياع المال والاشتغال بما لا يفيد. ويحتمل أن المراد به جمع حروف يخرج منها دلالة على حركات. ويحتمل أن المراد علم أسرار الحروف بأوفاق الاستخدام وغير ذلك. اهـ. ط. ويحتمل أن المراد الطلسمات، وهي كما في شرح اللقاني نقش أسماء خاصة لها تعلق بالأفلاك والكواكب على زعم أهل هذا العلم في أجسام من المعادن أو غيرها تحدث لها خاصة ربطت بها في مجاري العادات.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 68):

لكن في الخانية: بيع الكلب المعلم عندنا جائز، وكذا السنور، وسباع الوحش والطير جائز معلماً أو غير معلم.

الفتاوى الهندية (3/ 114):

بيع الكلب المعلم عندنا جائز، وكذلك بيع السنور وسباع الوحش والطير جائز عندنا معلماً كان أو لم يكن، كذا في  فتاوى قاضي خان.

والله اعلم بالصواب

احقر محمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ