20 Apr, 2024 | 11 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2707

December 02, 2020

ساءڈ سے مانگ نکالنے کا کیا حکم ہے اگر زینت کے لیے کبھی کبھی نکالی جاءے کیونکہ ایک ہی زاویہ پر بال رکھنے سے بال وہیں پر سیٹ ہو جاتے ہی

Answer #: 2707

سائڈ سے مانگ نکالنے کا کیا حکم ہے اگر زینت کے لیے کبھی کبھی نکالی جاءے کیونکہ ایک ہی زاویہ پر بال رکھنے سے بال وہیں پر سیٹ ہو جاتے ہے۔

الجواب حامدًا ومصلیًا

مرد اورعورت دونوں کے لیے سیدھی مانگ نکالنا مستحب ہے، یعنی جس طرح مردوں کے لیے یہ حکم ہے کہ سر کے بیچ سے مانگ نکالیں اسی طرح عورتوں کے لیے بھی یہی حکم ہے۔ اگر سیدھی مانگ نہ نکالے تو پورے سر کے بال مکمل طور پر پیچھے کی طرف کرنے کی اجازت ہے، لیکن دائیں یابائیں جانب، ٹیڑھی مانگ نکالناجیساکہ آج کل رواج بن چکا ہے، یہ طریقہ  غیروں کی مشابہت کی وجہ سے درست نہیں ہے۔

سنن ابی داؤد میں ہے :

''عن ابن عباس ، قال : كان أهل الكتاب - يعني - يسدلون أشعارهم، وكان المشركون يفرقون رءوسهم، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم تعجبه موافقة أهل الكتاب فيما لم يؤمر به، فسدل رسول الله صلى الله عليه وسلم ناصيته ، ثم فرق بعد''.

مشکاة المصابیح، (ص:۳۸۱، ط: قدیمي):

عن عائشة قالت: إذا فرقت لرسول الله صلی الله علیه وسلم رأسه صدعت فرقه عن یافوخه وأرسلت ناصیته بین عینیه. رواه أبوداؤد.

وفي الهامش:

قوله: أرسلت ناصیته بین عینیه‘‘: أي جعلت رأس فرقه محاذیاً لما بین عینیه بحیث یکون نصف شعر ناصیته من جانب یمین ذلک الفرق والنصف الآخر من جانب یسار ذلک الفرق. طیبي.

فتح الباری میں ہے:

'' ( قوله: باب الفرق ) بفتح الفاء وسكون الراء بعدها قاف: أي فرق شعر الرأس، وهو قسمته في المفرق: وهو وسط الرأس، يقال: فرق شعره فرقاً ـ بالسكون ـ ، وأصله من الفرق بين الشيئين، والمفرق مكان انقسام الشعر من الجبين إلى دارة وسط الرأس''.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ