29 Mar, 2024 | 19 Ramadan, 1445 AH

Question #: 2663

August 08, 2020

Asslaam u alaikum hazrat agr kisi k dilmay nabi honay k wasawis ayain oar isi terha islaam k baray may har ulta waswasa oar dil un say mutasir ho jayay insaan khud ko samjhayay lkn koi jwaab he na ho oar dil dimagh sun ho jayay oar saaf mehsoos ho k dil in wasawis say mutasir ho chuka oar emaan may shak aa chuka to kya hukam hai? Plzz jwaab dain mera swaal is category k baaki swaloon say alag hai..mjy aca lagta hai koi taqat musalat hai muj par jo sab karwaana chahti

Answer #: 2663

سوال

السلام علیکم! حضرت اگر کسی کے دل میں نبی ہونے کے وساوس آئیں اور اسی طرح اسلام کے بارے میں ہر الٹا وسوسہ اور دل ان سے متأثر ہو جائے انسان خود کو سمجھائے لیکن کوئی جواب ہی نہ ہو اور دل دماغ سن ہو جائےاور صاف محسوس ہو کہ دل ان وساوس سے متأثر ہو چکا اور ایمان میں شک آ چکا تو کیا حکم ہے؟ پلیز جواب دیں میرا سوال اس کیٹیگری کے باقی سوالوں سے الگ ہے، مجھے ایسا لگتا ہے کوئی طاقت مسلسل ہے مجھ پر جو سب کروانا چاہتی ہے۔

الجواب حامدا ومصلیا

            شیطانی وسوسہ سے  ایمان  زائل نہیں ہوتااور نہ ہی شیطان کے پاس اتنی طاقت  ہےکہ وہ وسوسہ کے ذریعہ کسی کا ایمان ختم کرسکے،بلکہ کفرو شرک اور فسق و فجورکے اس طرح کے  وسوسےآنا اور مسلمان کا ان  خیالات اور وساوس کو برا سمجھناخالص ایمان کی علامت ہے۔

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺسے وسوسے کے بارے میں پوچھاگیاکہ دل میں کفر وشرک اور فسق وفجور کے وسوسے آتے ہیں ،ان کا کیا حکم ہے؟جواب میں نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ یہ خالص ایمان کی علامتیں ہیں ،لہذا ان کی وجہ سے مت گھبراؤ،اورمایوس بھی نہ ہو۔

            ایک اور صحابی رضی اللہ عنہ نےپوچھاکہ اے اللہ کے رسول ﷺ!بعض اوقات ہمارے دل میں ایسے وسوسےاورخیالات  آتے ہیں کہ ان کوزبان سے بیان کرنے سے بہتر ہے کہ ہم  جل کر کوئلہ ہوجایئں،اس کے جوا ب میں رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :یہ توایمان کی  علامت ہے۔

وسوسے کا علاج یہ ہے کہ انسان اپنی قوت ارادی کومضبوط کرےاورجوکام کرناچاہتاہےوہ کام کر لے اور ان خیالات کی طرف توجہ اور التفات نہ کرے،جب توجہ نہیں کرے گاتویہ وسوسےخودبخود دور ہوجائیں گے۔اگرفارغ بیٹھنے کی وجہ سے خیالات اور وسوسے آرہے ہوں توفوراًکسی کام میں مشغول ہوجائے۔اور وساوس کے وقت "اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ" ، وَلَا حَول َوَلَا قُوَّۃ َإِلَّا بِاللہ العَلِیِّ العَظِیم  پڑھے۔

            اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ان وساوس اور خیالات  سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اپنے دل، اپنی زبان اورعمل سے کچھ نہیں کرتا ۔ اوروسوسے سے پریشان آدمی کو مطمئن ہوناچاہیے کہ یہ وساوس اور خیالات ان کےایمان کی علامت ہیں۔

            لہذا آپ اپنے کام کاج میں مصروف رہا کریں، ان وسوسوں کی طرف توجہ نہ کیا کریں ،اور دل میں یہ بات بیٹھا لیں کہ  ان خیالات سے کچھ بھی نہیں  ہوتا، بلکہ اس کی وجہ سے آپ کو جو تکلیف ہوتی ہے، اس پر آپ کو ثواب ملےگا۔ نیز ایمانی حالت کی بہتری کے لیے کسی متبع سنت عالم دین یا شیخ سے تعلق بھی ضرور قائم کرین تاکہ ان کی دعاو توجہات سےآپ کی حالت بہتر ہو۔

الفتح الرباني/ الساعاتي- (1 / 17)

(وأما قوله) فليستعذ بالله ولينته فمعناه إذا عرض له هذا الوسواس فليلجأ إلى الله تعالى في دفع شره وليعرض عن الفكرة في ذلك وليعلم أن هذا الخاطر من وسوسة الشيطان وهو إنما يسعى بالفساد والإغواء فليعرض عن الإصغاء إلى وسوسته وليبادر إلى قطعها بالاشتغال بغيرها.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

‏21‏ ربیع الأوّل‏، 1442ھ

‏08‏ نومبر‏، 2020ء