29 Mar, 2024 | 19 Ramadan, 1445 AH

Question #: 2748

February 20, 2021

س1 ہم اللہ کی عبادت کیوں کرتے ہیں؟ س2 اگر ہم نے عالم ارواح میں اللہ تعالی کے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ ہم دنیا میں جائیں گے تو آپ کے احکامات مانیں گے تو اب ہمیں وہ وعدہ یاد کیوں نہیں ہیں؟

Answer #: 2748

  1.  ہم اللہ کی عبادت کیوں کرتے ہیں؟
  2. اگر ہم نے عالم ارواح میں اللہ تعالی کے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ ہم دنیا میں جائیں گے تو آپ کے احکامات مانیں گے تو اب ہمیں وہ وعدہ یاد کیوں نہیں ہیں؟

الجواب حامدا ومصلیا

  1.  اللہ تعالی نے ہم کو پیدا کیا ،    اور ہماری ضروریات کا انتظام کیا ، سورج  ، زمین ،آسمان  ،  ان سب چیزوں کوبنایا، اور ہم سب ان  سے استفادہ کررہے ہیں ۔  اور یہ اللہ کا ہم پر احسان ہے، اور اس کے بدلہ میں کوئی رقم اور کوئی بِل ادا نہیں کرتے ۔اور انسان  کی فطرت میں یہ بات داخل ہے کہ وہ جس کی چیزوں کو استعمال کرے ،  یا کوئی اس  پر  احسان کرے،تو وہ اس کا شکریہ ادا کرے اور اس کے سامنے عاجزی کا اظہار کرے ۔  اور یہ بات انسانی فطرت میں داخل ہے کہ  جب تک وہ  احسان کرنے والے کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ چین اور سکون میں نہیں  رہتا۔ 

            اللہ تعالی نے انسان کی اس بے چینی کو ختم کرنے کے لیے  یہ کہا کہ تم میرا شکریہ ’’عبادت‘‘ کی صورت میں ادا کرو۔    اس لیے انسان اپنے ’’خالق، پروردگار ‘‘ کی  عبادت  کرتا ہے ۔اس میں بھی انسان کا فائدہ ہے کہ اس کے ذریعہ انسان کے فطری تقاضے پورے ہوتے ہیں، ورنہ     اس عبادت میں اللہ تعالیٰ کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور نہ اللہ تعالیٰ کو ہماری عبادت کی ضرورت ہے۔

            اللہ تعالی کی ان بے شمار نعمتوں کا تقاضا تو یہ تھا کہ انسان  ہر وقت اللہ تعالیٰ کی عبادت میں لگا رہتا، جس طرح ایک ملازم  اور خادم ’’ملازمت اور خدمت  کے اوقات میں‘‘  اپنے مالک کی ’’ دس  بارہ گھنٹے‘‘ ان تھک خدمت  کرتا ہے، اور وہ مالک اس کو اس خدمت کے بدلے میں کوئی آنکھ ، ہاتھ، پاؤں اور دماغ جیسی قیمتی چیزوں میں سے کوئی چیز نہیں  دیتا، بلکہ تھوڑی سی رقم دیتا ہے۔

            لیکن اللہ سبحانہ و تعالی نے ایسا نہیں کیا بلکہ یہ کہا کہ 24 گھنٹوں میں سے  تقریباًپندرہ پندرہ منٹ نکال  کر  پانچ وقت میرے عبادت کرنی ہے اور باقی سارا وقت اپنے کام کاج میں لگا سکتے ہیں۔  یہ سب اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے۔

  1. یہ عہد ہمیں بھول گیا ہے، جس طرح ہم  اور باتیں اس دنیا میں بھول جاتے ہیں ، اگرچہ اس دنیا میں بعض ایسے افراد بھی گزرے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ ہمیں یہ عہد اب بھی یاد ہے۔  بھول جانا انسان کی فطرت میں داخل ہے، اور جب کوئی سچا  اور صحیح آدمی اس کو  بھولی ہوئی بات یاد دلاتا ہے اور بتلاتا ہےتو وہ اس کو یاد کرتا ہے ، یاد آجائے تو ٹھیک ورنہ اس سچے آدمی کے اوپر اعتماد کرکے بات مان لیتاہے، اسی طرح اگرانسان  کو یہ یاد نہیں ہے ، اس کے باجود ہم کو سچے  خبر دینے والے’’مُخبِرصادق‘‘، ’’قرآن ‘‘اور ’’نبیﷺ‘‘  کی بات مان کر اس کو تسلیم کرلینا ہوگا۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

‏09‏ شعبان‏، 1442ھ

‏24‏ مارچ‏، 2021ء