Question #: 2648
July 13, 2020
Answer #: 2648
السلام علیکم! 2012 میں میرے بھائی اور میں نے شہر میں گھر کی کی تعمیر کے لیے 10 لاکھ روپے میں 5 مرلہ پلاٹ خریدا ، ہر ایک کیلئے 2.5 مرلہ ، 5 لاکھ ہر ایک کے ذمے ہوا ۔ 2017 میں میرے بھائی نے مجھ سے کہا کہ یہ پلاٹ چھوٹا ہے اور میں آپ کو آپ کے 2.5 مرلہ (2017 میں تخمینہ لاگت = 10 لاکھ) کی رقم دوں گا۔ میں نے اس سے اتفاق کیا۔ لیکن ابھی 2020 تک اس نے مجھے اس پلاٹ کی کوئی رقم نہیں دی۔ کیونکہ میری نیت 2017 میں تبدیل ہوگئی تھی لہذا میں جاننا چاہتا ہوں کہ اس حالت میں زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟ شکریہ جزاک اللہ
الجواب حامدا ومصلیا
آپ پر اس پلاٹ کی قیمت ( 10 لاکھ ) پر زکوۃ واجب ہے ، اور جب یہ رقم وصول ہوگی تو اس وقت پچھلے تمام سالوں(یعنی فروخت کرنے کے بعد سے لیکر رقم وصول ہونے تک تمام سالوں ) کی زکوۃ ادا کرنا واجب ہوگا۔
الدر المختار (2/ 305)
اعلم أن الديون عند الإمام ثلاثة: قوي، ومتوسط، وضعيف؛ (فتجب) زكاتها إذا تم نصابا وحال الحول، لكن لا فورا بل (عند قبض أربعين درهما من الدين) القوي كقرض (وبدل مال تجارة) فكلما قبض أربعين درهما يلزمه درهم (و) عند قبض (مائتين منه لغيرها) أي من بدل مال لغير تجارة وهو المتوسط كثمن سائمة وعبيد خدمة ونحوهما مما هو مشغول بحوائجه الأصلية كطعام وشراب وأملاك . ويعتبر ما مضى من الحول قبل القبض في الأصح، ومثله ما لو ورث دينا على رجل (و) عند قبض (مائتين مع حولان الحول بعده) أي بعد القبض (من) دين ضعيف وهو (بدل غير مال) كمهر ودية وبدل كتابة وخلع، إلا إذا كان عنده ما يضم إلى الدين الضعيف کما مر؛ ولو أبرأ رب الدين المديون بعد الحول فلا زكاة سواء كان الدين قويا أو لا.
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
24 محرّم، 1442ھ
13 ستمبر، 2020ء