29 Jun, 2025 | 3 Muharram, 1447 AH

Money

July 15, 2024

اسلام علیکم محترم مفتی صاحبان۔ او جی ڈی سی ایل ایک نیم سرکاری ادارہ ہے، جو اپنے ملازمین کو بلا سود مختلف نوعیت کے قرضے فراہم کرتا ہے۔ مثلا ہاؤس بلڈنگ، کنوینس لون اور میریج لون وغیرہ۔ ان تمام قرضہ جات میں اصل رقم کے علاوہ کچھ اضافی رقم پریمیم کے نام سے ملازم کی تنخواہ سے کاٹی جاتی ہے اور ادارہ اس اضافی رقم کو ایک فنڈ کے طور پر بیان کرتا ہے کہ اس اضافی رقم کو اپنے ایک بینک اکاونٹ میں جمع کرتا ہے اور اس اکاونٹ سے ادارہ کوئ فائدہ حاصل نہیں کرتا۔ بلکہ کسی مقروض ملازم کے فوت ہو جانے کی صورت میں ادارہ بقایا قرضہ اس اکاؤنٹ سے وصول کرتا ہے اور مقروض ملازم کے بقایا جات میں سے کوئ کٹوتی نہیں کرتا تاکہ مرحوم ملازم کے اہل خانہ پر کچھ بوجھ نہ آۓ۔ اور کمپنی کا موقف ہے کہ یہ اضافی رقم سود نہیں ، بلکہ ملازمین کی خیر خواہی اور متوفی مقروض ملازمین کی مدد کی غرض سے لی جاتی ہے۔ مہربانی فرما کر رہنمائ فرمائیں کہ یہ قرضہ لینا جائز ہے، اور اگر نہیں تو جو ملازمین قرضہ لے چکے ہیں اور اضافی رقم ادا کر رہے ہیں۔ ان کے لیے کیا حکم ہے۔ جزاک اللّٰه۔?

تفصیل/مزیدمعلومات

August 31, 2023

سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں۔ ایفیلیٹ مارکیٹنگ (Affiliate Marketing) ایک آن لائن ذریعہ آمدنی ہے، جو شخص اس بزنس سے منسلک ہوتا ہے اس کو اصطلاح میں ایفیلیٹر (واسطہ) کہتے ہیں۔ اس میں Affiliator کا کام دکاندار کے سامان کو کسی بھی ذریعے سے (جو وہ اختیار کر سکتا ہے) بیچنا ہوتا ہے۔ گویا کہ Affiliated شخص صاحب مال اور خریدار کے درمیان واسطہ بنتا ہے۔ اس کے بدلے میں صاحبِ مال ایفیلیٹر کو اس کی قیمت ادا کرتا ہے۔ جیسے کہ اس وقت Amazon اور Flipkart ایفیلیٹ مارکیٹنگ کے دو بڑے اور مشہور پلیٹ فارمز ہیں۔ اسی طرح کا ایک پروگرام Youth India Earning Program ((YIEP))نے بھی شروع کیا ہے، مگر ان کے پاس کوئی فزیکل (حسی) صورت میں سامان نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ان لائن کورس ہے، جس میں مارکیٹنگ کے حوالے سے بہت ساری چیزیں وڈیوز کے ذریعے سکھائی جاتی ہیں۔ نیز مختلف اوقات میں آن لائن میٹنگز بھی ہوتی ہیں، جن کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے۔ یعنی کہ وڈیوز کی شکل میں یہ ایک تعلیمی کورس ہے جس کو خریدنے والا شخص ان وڈیوز اور ہفتہ واری میٹنگز کے ذریعے مارکیٹنگ سیکھتا ہے۔ اس کو خریدنے کے لیے کمپنی میں رجسٹریشن کی ضرورت ہوتی ہے جو بالکل فری ہے۔ البتہ کورس کی قیمت اس کو ادا کرنی ہوتی ہے، جس کے بغیر رجسٹریشن ممکن نہیں ہے۔ خریدنے کے بعد جب اس نے سیکھ لیا تو اب اس کا کام اس کورس (جو اس نے رجسٹریشن کے وقت خریدا تھا) کو آگے دوسرے لوگوں کو فروخت کرنا ہوتا ہے، اور یہی اس کی کمائی کا ذریعہ ہے۔ آمدنی کا طریقہ کار: کورس بیچنے کے عوض کمپنی بائع کو منافع دیتی ہے جو کورس کی اصل قیمت کا 98٪ فیصد ہوتا ہے۔ مثلاً کورس کی قیمت 508 روپے اور GST شامل کر کے 599 روپے ہوتی ہے، اگر زید یہ کورس حامد کو فروخت کرتا ہے تو کمپنی اس کو 400 روپے منافع دیتی ہے۔ نیز اگر حامد پھر کسی دوسرے شخص (شاکر) کو بیچتا ہے تو 400 روپے حامد کو اور ایک سو روپے زید کو ملتے ہیں اور بس۔ اس کے بعد اگر "شاکر" کسی تیسرے شخص کو فروخت کرتا ہے تو منافع صرف شاکر اور حامد کو ملے گا، زید کو نہیں۔ اس میں کمپنی کو کیا نفع ہے یہ تو سمجھ میں نہیں علاوہ ہر ایفیلیٹر سے 8 روپے کے جو ظاہراً سمجھ میں آتا ہے۔?

تفصیل/مزیدمعلومات