Question #: 3238
November 05, 2023
Answer #: 3238
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! صوفی ازم کی اسلام میں کیا حقیقت ہے اور کتنی عمر میں انسان اسباق شروع کر سکتا ہے؟
الجواب حامدا ومصلیا
سائل کی اگر صوفی ازم سے مراد عنایت خان کی صوفی ازم تحریک ہے جسے یونیورسل صوفی ازم کہا جاتا ہے تو یہ اسلام سے متصادم ایک بالکل الگ طریق ہے جس کی بنیاد وحدت ادیان ہے۔ وحدت ادیان کا نظریہ ایک باطل عقیدہ اور کفر ہے۔ عنایت خان کی اس یونیورسل صوفی ازم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ یہ لوگ نہ نماز کے قائل ہیں نہ مسجد اور توحید کے بلکہ وحدت ادیان کو بنیاد بنا کر کفریہ اور شرکیہ عقائد کو بھی درست کہتے ہیں۔
اگر سائل کی صوفی ازم سے مراد وہ ہے جسے اہل حق اکابر اہل السنت دیوبند نے تصوف و سلوک سے تعبیر کیا ہے تو یہ تزکیہ و احسان ہی کا دوسرا نام ہے۔جس کی اصل ظاہری اور باطنی گناہوں کا چھوڑنا ہے جس کا حکم اللہ تعالی نے ہر مسلمان کو دیا ۔
تصوف وسلوک میں اتباع شریعت اصل بنیاد ہے۔ اتباع شریعت کو پیدا کرنے کے لئے صحیح العقیدہ شیخ سے باطنی اصلاح کرائی جائے تو یہ شریعت ہی کی تعلیم ہے۔ یعنی نفس کو رذائل سے پاک کرنے کے لیے کسی مرشد کامل متبع سنت صاحب نسبت بزرگ سے اصلاحی تعلق قائم کرنا ۔ تصوف میں اصلاح نفس کی کوشش اتباع شریعت کے ساتھ ہوتی ہے ،اور اصلاح نفس کی فکر ہر شخص پر لازم اور واجب ہے، لہذا ہر مسلمان کو اپنی اصلاح کی فکر کرنی چاہئے اور اس سلسلہ میں کسی صحیح العقیدہ بزرگ کی مجلس میں جانا اوران سے اپنی اصلاح کروائے تاکہ گناہوں کو چھوڑ کر شریعت کے مطابق زندگی بسر کرسکے۔ اس مقصد کے لئے صحیح العقیدہ مستند بزرگ سے بیعت کرنا سنت مستحبہ ہے
اصل بیعت تو بالغ ہونے کے بعد ہی معتبر ہوتی ہے، کیونکہ اسی کے بعد انسان احکامِ شرعیہ کا مکلف بنتا ہے۔ اس اعتبار سے، بلوغت سے قبل کی جانے والی بیعت 'برکت والی بیعت' کہلاتی ہے۔ تاہم موجودہ دور کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے بچوں کو بھی بیعت کروادینا مناسب ہے، تاکہ تربیت کا عمل جلد شروع ہو جائے۔ اور بیعت کے ساتھ ہی معمولات و اسباق کا آغاز اپنے شیخ سے کرے تاکہ دین پر چلنا اس کی طبیعت کا حصہ بن جائے ۔
والله اعلم بالصواب
دارالافتاء ، ای معہد