Question #: 2899
January 18, 2022
Answer #: 2899
الجواب حامدا ومصلیا
مرحومہ نے انتقال کے وقت اپنی ملکیت میں جو کچھ مال، جائیداد، سونا، چاندی، نقدی، ہر قسم کا چھوٹا بڑا گھریلو ساز وسامان، گھریلو استعمال کی چیزیں، استعمال شدہ اور غیر استعمال شدہ برتن، سلےاوران سلے کپڑے جو کچھ چھوڑا ہو یہ سب مرحومہ کا ترکہ ہے۔
اس سے سب سے پہلے مرحومہ کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالے جائیں، اگر وہ اخراجات کسی نے اپنی طرف سے بطور ِ احسان ادا کیے ہوں، تو اب یہ کل ترکہ سے نہیں نکالے جائیں گے ۔اس کے بعد دیکھیں اگر مرحومہ پر کسی کا واجب الأداء قرضہ ہو تو بقیہ ترکہ سے قرض ادا کیا جائے، اس کے بعد دیکھیں اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کی ایک تہائی تک اس پر عمل کیا جائے۔
اس کے بعد باقی ترکہ کے کل چھ (6) برابر حصے کرکےاس میں سے ایک حصہ والدہ کو اور ایک حصہ بہن کو اور ہربھائی کو دو، دو حصے دیے جائیں۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ