29 Apr, 2024 | 20 Shawwal, 1445 AH

Question #: 3239

November 05, 2023

Assalam o Alaikum Aalim ban na Kitna zaroori hai ? deeni ilm ke Sath dunya ka ilm Kitna zaroori hai Agar insan dono Mai se koi ik hai parhy to Kia hukam hai

Answer #: 3239

الجواب حامدا ومصلیا

واضح رہے کہ اتنا علم سیکھنا ہر مؤمن کے ذمہ فرضِ عین ہے کہ جس سے اسے اللہ کی پہچان ہو، اسی طرح اتنا علم سیکھنا ہر مؤمن کے ذمہ فرضِ عین ہے جو اس کو حرام حلال کی تمیز کرادے، اوریہ علم حاصل کرنابھی ضروری ہے جس سے اُسے  پاکی ناپاکی کا علم حاصل ہوجائے۔ اسی طرح وہ شخص جس شعبہ میں کام کررہا ہے یا جس شعبہ کا آدمی ہے، اُس شعبہ سے متعلق اُسے  ضروری اسلامی تعلیمات کا علم ہو۔ اسی طرح تمام فرائض اور ضروریاتِ زندگی سے متعلق ضروری مسائل سے آشنا ہو۔ نیز نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج وغیرہ جیسے دین کے بنیادی اعمال کی معلومات اور ان سے متعلق ضروری مسائل کا علم ہو۔ اس کے ساتھ  ساتھ قرآنِ کریم کو تجوید کے ساتھ پڑھنے کا اہتمام کرتا رہے اور کم از کم اس حد تک قرآنِ کریم کی کچھ  سورتیں یاد کرلے جس سے نماز صحیح ہوسکے۔

اس کے ساتھ ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ مبارکہ سے تعلق قائم ہو اورصبح و شام کی مسنون دعاؤں کو سیکھنے کا اہتمام ہو۔ آپ ﷺ کی  مبارک سنتوں کے بارے میں معلومات ہوں اور ان کو اپنانے کی کوشش اور اہتمام جاری رہے۔

اور یہ تمام چیزیں ایک عام مسلمان کے لیے اُسی وقت آسان اور ممکن ہوسکتی ہیں جب اس کا اُٹھنا بیٹھنا علماء اور نیک لوگوں کے ساتھ ہوگا اور مقامی مسجد کے امام صاحب کے ساتھ اس کا تعلق ہوگا، جن سے وہ موقع بہ موقع مسائل کی معلومات لیتا رہے گا اور دین کی بنیادی باتوں کے متعلق علم حاصل کرتا رہے گا۔ اس کے ساتھ  ساتھ  ہمارے اکابرین عظام نے چند بنیادی کتابیں تصنیف فرمائی ہیں جن کے مطالعہ سے دین کی بنیادی باتوں اور بنیادی مسائل کا علم حاصل ہوسکتا ہے، خود بھی اس کا مطالعہ کریں اور جو بات سمجھ نہ آئے تو قریبی مسجد کے امام صاحب یا علماء حق سے رجوع  فرمائیں۔ کتابوں کے نام ملاحظہ فرمائیں: 1۔ تعلیم الاسلام  (مفتی کفایت اللہ صاحب دہلوی رحمہ اللہ) 2۔ بہشتی زیور (مولانا اشرف علی تھانوی صاحب رحمہ اللہ) 3۔ صبح و شام کے مسنون اذکار اور دعائیں (مکتبہ شیخ سعید احمد رحمہ اللہ کراچی) 4۔ مسنون دعائیں (مولانا عاشق الہٰی بلند شہری رحمہ اللہ)

احادیثِ مقدسہ میں علم اور علماء کے فضائل بکثرت وارد ہوئے ہیں، ایک حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: "علم  کی قلیل مقدار بھی عبادت کی کثیر مقدار سے بہتر ہے۔"

ایک حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسی میری فضیلت میرے ادنیٰ امتی پر۔" دین کی مذکورہ بالا تعلیم کے بعد اگر کوئی شخص عصری اور دینی تعلیم میں سے کوئی ایک سیکھنا چاہتا ہے تو وہ کوشش کرے کہ دیم کی تعلیم  سیکھے۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ