Question #: 2774
April 01, 2021
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته،
کیا فرماتے ہیں معزز علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو اس بات سے منع کیا کہ وہ اپنی پھوپھی کے گھر اس وقت میں جائے جب کہ پھوپھی کا شوہر گھر پر ہو، پھر بیوی ایک دن اپنی سہیلیوں کے ہمراہ اسی طرح جائے یعنی جبکہ پھوپھی کا شوہر گھر پر ہو، اور جانے کا مقصد صرف ملنا ملانا اور کھانا پینا ہو.
بیوی یہ کہے کہ پھوپھا تو الگ کمرے میں رہتے ہیں، باہر نہیں آتے. شوہر کہے کہ پھوپھی کا گھر چھوٹا ہے صرف دو کمرے ہیں، وہاں جانے سے آواز کا پردہ ٹوٹتا ہے، اور نہ بھی ٹوٹے تو مجھے اتنی دیر اپکا بلا ضرورت نامحرم کے قریب رہنے سے غیرت آتی ہے، اور بیوی ہو بھی بالکل جوان العمر اور پھر تیار بھی ہو کر جائے. نیز پھوپھی کے گھر اور لڑکے بھی ہوں جن کی عمر بارہ سے لے کر چودہ سال تک ہے.
اس صورت میں کیا بیوی کا عمل جائز ہے؟
کیا شوہر کا منع کرنا صحیح ہے، جبکہ وہ خود کبھی کبھی بیوی کو ملانے اپنے ہمراہ لے جاتا ہو؟
اگر شوہر کا منع کرنا بجا ہے اور وہ کافی عرصے سے بیوی کو سمجھانے کی کوشش کر رہا ہو مگر بیوی پروا نہ کرے تو شوہر کو کیا کرنا چاہئے؟
اگر شوہر کو اس بات سے تکلیف پہنچی اور اس نے بیوی کو زور سے ڈانٹا تو یہ بہتر ہے یا نہیں؟
آخری گزارش یہ کہ اس طرح کے معاملات جہاں شوہر کو غیرت آتی ہو اور پردے کی بات ہو تو نرمی اختیار کرنا بہتر ہے یا سختی؟ (اگر شوہر کا موقف ٹھیک ہو).
جزاکم اللہ أحسن الجزاء
Answer #: 2774
الجواب حامدا ومصلیا
- صورت مسؤلہ میں شوہر کا منع کرنا صحیح ہے کہ پھوپھی کے گھر زیادہ جانا صحیح نہیں ہے۔
- صورت مسؤلہ میں شوہر اپنی بیوی کے والدین یا بھائیوں کو بتلا دے اور وہ اپنی بیٹی کو اچھی طرح سمجھائیں اور سختی سے منع کریں۔
- اس صورت میں مناسب مقدار میں ڈانٹنا جائز ہے ، اور بہتر طریقہ یہ ہے غصے کے بغیر پیار سے اس کو سمجھائیں۔
- اس طرح کے معاملات میں کبھی نرمی سے اور کبھی کچھ غصہ کرنا بھی ٹھیک ہے، لیکن مارپیٹ کرنا اور اس کو گالیاں دینا ، یہ سب جائز نہیں ہے۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ