اکابرین دیوبند کے مستند ترین دالافتاء کے فتاوی جات اور مولانا زکریا صاحب رحمہ اللہ کی کتاب "فتنہ مودودیت "،حضرت مولانا حکیم محمد اختر صاحب کی کتاب "مودودی صاحب اکابر امت کی نظر میں "،مولانا منظور نعمانی صاحب کی تحریرات اور مندرجہ ذیل کتب
" جماعت اسلامی کا دینی رخ "، "مودودی صاحب اور تخریب اسلام"، "فتاوی محمودیہ"اور دیگر کچھ تحریرات کتب کے مطالعہ کے
بعد بندہ مودودی صاحب اور ان کی جماعت جماعت اسلامی کے بارے اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ:
1. ان کے عقائد اہلسنت و الجماعت کے خلاف ہیں ۔۔۔
2.ایسے عقائد کے حامل شخص کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی اور انکو اپنے اختیار میں امام بنانا درست نہیں۔۔۔
3.اور جماعت اسلامی میں شامل ہونا جائز نہیں۔۔۔
4.مودودی صاحب کے نزدیک زکوۃ میں تملیک شرط نہیں ۔۔۔(مودودی صاحب اور تخریب اسلام ، از: مفتی رشید احمد لدھیانوی صاحب نور اللہ مرقدہ)
: میرا سوال یہ ہے کہ
1.کیا اکابرین کی رائے مودودی صاحب اور ان کی جماعت، جماعت اسلامی کے بارے میں اب بھی وہی ہے یا اکابرین اس سے رجوع کر چکےہیں؟
2.بیان کردہ تحریرات اور فتاوی جات قابل عمل ہیں ؟
3.جو دیوبند مسلک کے افراد ان سے ناواقف ہوں ان تک محض ان کی اصلاح کی نیت سے یہ تحریرات و فتاوی جات پہنچانا درست ہیں کہ نہیں؟
4.جماعت اسلامی سے منسلک افراد کو ان کی ذیلی فلاحی تنظیم کیلئے زکوۃ و فطرانہ دیا جا سکتا ہے کہ نہیں؟
(یہ سوال تعصب کی بنیاد پر نہیں بلکہ مسلک دیوبند کے اپنے ساتھیوں کی اصلاح کی نیت سے کیا گیا ہے جو مودودی صاحب کو دیوبند مسلک کا امام مانتے ہیں۔)
الجواب حامدا ومصلیا
حضرت مودودی صاحب اور ان کی جماعت کے بارے میں اکابر نے جو کچھ لکھا ہے ، وہ قابل عمل ہے، انہوں اس سے رجوع نہیں کیا( اور رجوع کیسے کیا جاتا جب مودودی صاحب نے خود اپنی باتوں سے رجوع نہیں کیا) ۔ جو حضرات ان سے ناواقف ہوں ، ان سے قابل احترام انداز میں اس بارے میں گفتگو کرسکتے ہیں اور ان کو اکابر کی تحریرات دکھا سکتے ہیں۔
جماعت اسلامی سے منسلک افراد کو ان کی ذیلی فلاحی تنظیم کیلئے زکوۃ و فطرانہ دینے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر وہ تملیک نہیں کرتے تو ان کو دینا جائز نہیں ہے، اگر وہ تملیک کرتے ہیں اور اس کو اپنے مصرف میں خرچ کرنے کا اہتمام کرتے ہیں تو ان زکوۃ وغیرہ دے سکتے ہیں۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ