05 May, 2024 | 26 Shawwal, 1445 AH

Question #: 3166

April 23, 2023

Assalam o alaikum wr wb mera sawal hai ky agar koi apny maa ya baap ko naraz kr day ya unka dil dukha dy aur wo ab apni us aulaad sy bat naa krna chahain jab ky wo aulaad apni galti par sharminda bhe ho Allah sy maafi bhe manhti ho aur Waldain ky liye nafal parh ky dua bhe kry magar walid ya walida phr bhe bat na krain to kia aisi surat mai aulaad ko maafi mil jai ge Allah ki bargah ma aur qiamat ky roz pakar ho ge ? Isi Tarah agar koi tauba taib ho aur makhlooq sy maafi mangain par makhlooq maaf krny par tayar naa ho to kia aisi surat mai kia maafi ho jai ge?

Answer #: 3166

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

  1. میرا سوال ہے کہ  اگر کوئی اپنے ماں یا باپ کو ناراض کر دے یا انکا دِل دکھا دے اور وہ اب اپنی اس اولاد سے بات نا کرنا چاہیں جب کہ وہ اولاد اپنی غلطی پر شرمندہ بھی ہو اللہ سے معافی بھی مانگتی ہو اور والدین کے لیے نفل پڑھ کے دعا بھی کریں مگر والد یا والدہ پھر بھی بات  نا کریں تو کیا ایسی صورت میں اولاد کو معافی مل جائے گی اللہ کی بارگاہ میں اور قیامت کے روز پکڑ ہو گی ؟
  2. اسی طرح اگر کوئی توبہ تائب ہو اور مخلوق سے معافی مانگیں پر مخلوق معاف کرنے پر تیار نا ہو تو کیا ایسی صورت میں معافی ہو جائے گی ؟

الجواب حامدا ومصلیا

  1. مذکورہ صورت میں اس  کو چاہیے کہ اپنے والد  ین کو منا کرراضی کرلے، ان کی  حق تلفی  پر ان سے معافی مانگنا اس پر لازم ہے۔ اور امید ہے کہ ادب و احترام کے ساتھ جب معافی مانگے گا تو والدین اسے معاف کردیں گے۔ بالفرض معافی مانگنے کے باوجود والد صاحب معاف نہ کریں تب بھی اسے چاہیے کہ والد کی اطاعت و فرمانبرداری اور ادب واحترام میں کوئی کمی نہ چھوڑے۔ اللہ تعالیٰ دلوں کے احوال جانتے ہیں، اللہ تعالیٰ کے فضل سے امید ہے کہ مسلسل اطاعت و فرمانبرداری کے نتیجے میں وہ اللہ کے ہاں فرمانبردار لکھا جائے گا۔
  2. اسی طرح اگر کسی کو تکلیف پہنچائی ہوتواس سے مسلسل معافی مانگتے رہنا چاہیے اگر اس کا حق دبالیا ہو تو اس کو اس کا حق دے دینا چاہیے اس کے بعد امید ہے اللہ تعالیٰ معاف فرما دیں گے۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ