Question #: 2720
December 25, 2020
Answer #: 2720
حضرت ایک عورت کی جب پہلی دو ولادتیں ہوئیں تو 40 دن کے بعد ایک دن پاک رہی پھر ماہواری کی عادت کی طرح بلیڈنگ ہوتی رہی۔ پھر پاکی ہوجاتی تھی۔ لیکن اب تیسری ولادت میں اسے 40 دن کے بعد بھی بلیڈنگ ہورہی ہے۔ 40 دن کے بعد کوئی دن بھی پاکی کا نہیں گزرا تو اب اس کے لیے غسل اور نماز کا کیا حکم ہوگا؟ اور یہ بھی وضاحت فرمادیں کہ اگر 40 دن نفاس کے بعد پاکی کا ایک دن گزرے اور پھر سے ماہواری کی طرح بلیڈنگ ہو تو کیا حکم ہے؟ کیونکہ ڈاکٹرز اس بلیڈنگ کو ماہواری شمار کرتے ہیں۔ جزاکم اللہ خیرا
الجواب حامدا ومصلیا
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ خاتون کو چالیس دن کے بعد آنے والا خون استحاضہ (بیماری) کا خون ہے جس کا حکم یہ ہے کہ وہ نفاس سے پاک ہونے کے لیے غسل کرلے اور اس کے بعد ہر نماز کے لیے وضو کر کے نما زپڑھے۔
حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي (1/ 285):
(وأقل الطهر) بين الحيضتين أو النفاس والحيض (خمسة عشر يوما) ولياليها إجماعا.
فتح القدير للكمال ابن الهمام وتكملته ط الحلبي (1/ 176):
(ودم الاستحاضة) كالرعاف الدائم لا يمنع الصوم ولا الصلاة ولا الوطء لقوله عليه الصلاة والسلام توضئي وصلي وإن قطر الدم على الحصير.
الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص45):
(وحكمه الوضوء) لا غسل ثوبه ونحو (لكل فرض) اللام للوقت كما في - لدلوك الشمس.(الاسراء: ٨١) (ثم يصلي) به (فيه فرضا ونفلا).
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
02 رجب، 1442ھ
15 فروری، 2021ء