Question #: 2987
July 13, 2022
Answer #: 2987
الجواب حامدا ومصلیا
فطری طور پر خواتین میں بناؤ سنگھار کرنے اور زیب وزینت اختیار کرنے کا جذبہ ہوتا ہے، چنانچہ شریعتِ مطہرہ نے بھی اس کا خیال رکھا ہے اور شرعی حدود میں رہتے ہوئے زیب وزینت اختیار کرنے کو جائز بلکہ شوہر کی خوشنودی کے لیے ہوتو اسے مستحب قرار دیا گیا ہے۔خواتین کا چوڑی زیور پہننا شرعاً جائز ہے، فرض یا واجب نہیں۔ لہٰذا چوڑی پہننے میں بھی کوئی گناہ کی بات نہیں ہے۔ البتہ اس کے ساتھ ساتھ رسول اللہ ﷺ نے زیور نہ پہننے کی ترغیب دی ہے، اس لیے عام حالات میں چوڑیاں، زیور نہ پہننا افضل ہے۔
مشكاة المصابيح - (2 / 1257)
عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كانَ يمنعُ أهلَ الْحِلْيَةَ وَالْحَرِيرَ وَيَقُولُ: «إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ حِلْيَةَ الْجَنَّةِ وَحَرِيرَهَا فَلَا تَلْبَسُوهَا فِي الدُّنْيَا» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
سنن أبي داود ت الأرنؤوط - (6 / 290)
عن منصورٍ، عن رِبعيِّ بنِ حراشٍ، عن امرأته
عن أُختٍ لحُذَيفة، أن رسولَ الله - صلَّى الله عليه وسلم - ِقال: "يا معشَرَ النِّساء، أما لَكُنَّ في الفضَّةِ ما تَحلَّينَ بهِ، أما إنَّهُ ليس مِنْكُنَّ امرأةٌ تَحلَّى ذهباً تُظهِرُه إلا عُذِّبَتْ به"
في إعلاء السنن : ۱۷/۲۹۴ :
یباح للنساء من حلي الذهب والفضة والجواهر کل ما جرت عادتهن یلبسه کالسوار، والخلخال، والقرط، والخاتم، وما یلبسه علی وجوههن وفي أعناقهن وأرجلهن وأذانهن وغیره.
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ