29 Mar, 2024 | 19 Ramadan, 1445 AH

Question #: 3076

January 17, 2023

Due to a problem we do not have aulad(married 14 yrs).tried all possible ways out along with duas and hope that allah will surely bless us with offspring.the only option doctor suggest is ivf.what is Islamic Shariah view on ivf.??

Answer #: 3076

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!  ایک مسئلہ کی وجہ سے ہماری اولاد نہیں ہے (شادی کو 14 سال ہو چکے ہیں)۔ دعاؤں کے ساتھ ساتھ ہر ممکن طریقہ آزمایا اور امید ہے کہ اللہ ہمیں ضرور اولاد سے نوازے گا۔ ڈاکٹر کی تجویز کردہ واحد آپشن ivf ہے۔ ivf کے بارے میں اسلامی شرعی نقطہ نظر کیا ہے؟

الجواب حامدا ومصلیا

ٹیسٹ ٹیوب بے بی (Test Tube Baby) کے  ذریعہ حصولِ اولاد کے مختلف طریقے رائج ہیں، سخت مجبوری کے تحت بوقت ِضرورت صرف اس طریقہ کی گنجائش ہے کہ اس عورت کےشوہر کے مادۂ تولید کی تلقیح خود اسی کی بیوی کے رحم میں،یا میاں بیوی کے مادۂ تولید کے اختلاط سے  تیار شدہ "ٹیسٹ ٹیوب بے بی"کو اسی بیوی کے رحم میں داخل کرکے اس میں بقیہ افزائش کی جائے ، بشرطیکہ اس عمل میں مندرجہ ذیل شرعی محظورات(ممنوعات) سے بچنے کااہتمام کیاگیا ہو:

  1. ہر مرحلے میں ستروحجاب کاپوراپورا اہتمام کیاگیا ہو،مثلاً بیوی سے مادۂ تولید لینے اور تلقیح کے بعد دوبارہ رحم میں ڈالنے کاکام لیڈی ڈاکٹر سے لیاجائے۔
  2. مرد سے مادۂ تولید کاحصول اگر بذریعہ انجکشن ممکن نہ ہو تو جلق(مشت زنی)کے ذریعہ اسے حاصل کرنے کے بجائےاپنی بیوی سے عزل کے ذریعہ حاصل کیاجائے۔
  3. ہر ممکن وضروری تدابیر اختیار کی جائیں جس سے اختلاط نسب کااندیشہ نہ ہو۔

وقال االله تعالي:

قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُون [النور : 30]

وفی سنن أبي داود - (6 / 62)

عن رويفع بن ثابت الأنصاري قال: قام فينا خطيبا قال أما إني لا أقول لكم إلا ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول يوم حنين قال لا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر أن يسقي ماءه زرع غيره يعني إتيان الحبالى…الخ

وفي حاشية ابن عابدين - (12 / 423)

أقول : سنذكر في الاستيلاد عن البحر عن المحيط ما نصه : إذا عالج الرجل جاريته فيما دون الفرج فأنزل فأخذت الجارية ماءه في شيء فاستدخلته في فرجها في حدثان ذلك فعلقت الجارية وولدت فالولد ولده ، والجارية أم ولد له ا هـ

وفي الفقه الإسلامي وأدلته - (4 / 198)

التلقيح الصناعي :

هو استدخال المني لرحم المرأة بدون جماع. فإن كان بماء الرجل لزوجته، جاز شرعاً، إذ لا محذور فيه، بل قد يندب إذا كان هناك ما نع شرعي من الاتصال الجنسي.

وأما إن كان بماء رجل أجنبي عن المرأة، لا زواج بينهما، فهو حرام؛ لأنه بمعنى الزنا الذي هو إلقاء ماء رجل في رحم امرأة، ليس بينهما زوجية. ويعد هذا العمل أيضا منافياً للمستوى الإنساني، ومضارعاً للتلقيح في دائرة النبات والحيوان.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ