Question #: 3083
January 23, 2023
Answer #: 3083
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میرا سوال ہے کہ کیاعورت کا یوٹیوب چینل بنانا جائز ہے؟ اور اگر وہ اس میں اپنی آواز استعمال کرے تو یہ جائز ہوگا جیسے آج کل بہت سی عورتوں کے کوکنگ کے چینلز ہیں جن میں وہ پردے میں رہتی ہیں مگر اپنی آواز میں تراکیب بتاتی ہیں تو کیا ایسی صورت میں اس سے حاصل ہونے والی کمائی جائز ہو گی؟ جزاک اللہ خیرا
الجواب حامدا ومصلیا
-
یوٹیوب، فیس بک وغیرہ پر ویڈیوز کے ذریعہ سے آمدنی چند شرائط کی رعایت کے ساتھ جائز ہے:
- ویڈیوز اور اس پر چلنے والے اشتہارات، خواتین کی تصاویر، میوزک اور دوسرے شرعی منکرات پر مشتمل نہ ہوں، یا اشتہارات جن کمپنیوں کے ہیں ان کمپنیوں کا کاروبار حلال ہو، مثلاً یہ اشتہار فلموں، سودی بینکوں اور انشورنس کمپنیوں اور شراب کی کمپنیوں کے نہ ہوں ۔
- جو ویڈیوز اپلوڈ کی جائیں، وہ صرف جائز اور فائدہ مند معلومات پر مشتمل ہوں۔
- اگر ویڈیوز میں کسی کاروبار یا اسکیم کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی ہو، تو وہ کاروبار یا اسکیم جائز ہونا چاہیے۔
لہذا اگر ان شرائط کی رعایت رکھی جائے، تو پھر اس کے ذریعہ سے کمائی جائزہے۔لیکن مشاہدہ یہ ہے کہ مروجہ اشتہارات میں عموماً مذکورہ شرائط کی رعایت نہیں کی جاتی ،ا س لیے حتی الامکان مذکورہ کاروبار (یوٹیوب چینل اور فیس بک کی آمدنی )کو ذریعہ معاش بنانے سےا جتناب کرنا چاہیے ۔
- عورت کی آواز اگرچہ راجح قول کے مطابق ستر نہیں، لیکن عورت کے لیے بوقتِ ضرورت نامحرم سے بات کرنے میں یہ حکم ہے کہ وہ نرم لہجے میں بات نہ کرے ، بلکہ سخت لہجہ میں اپنی ضرورت کی بات کرے، تاکہ جن مردوں کے دل میں مرض ہے وہ کسی بھی قسم کی طمع نہ رکھ سکیں، اور فتنہ کا سدباب ہوسکے، یوٹیوب پر چینل بنانا کوئی سخت ضروری بھی نہیں ہے ، لہذا صورت مسؤلہ میں عورت کویوٹیوب پر چینل بنانے اور اپنی آواز میں آڈیو ، ویڈیو بھیجنے سے اجتناب ہی کرنا چاہیے۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ