21 Dec, 2024 | 19 Jumada Al-Akhirah, 1446 AH

Question #: 3231

October 21, 2023

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ میرا گھر لاہور میں ہے اور میں اسلام آباد میں پڑھتی ہوں. گھر آنے جانے کے لیے اکیلے سفر کرنا پڑتا ہے. کیا یہ جائز ہے؟

Answer #: 3231

الجواب حامدا ومصلیا

واضح رہے کہ عورت کے لیے بغیر محرم کے مسافت شرعی (سوا ستتر کلو میٹر) یا اس سے زیادہ کا سفر کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، چاہے وہ تعلیم کے حصول کے لیے ہو یا حج وعمرہ کے لیے ہو۔ لہذا صورت مسئولہ میں   آپ کے لیے  محرم کے بغیرتعلیم کے حصول کے لیے لاہور سے اسلام آباد اور اسلام آباد سے لاہور  کاسفر کرناشرعاً جائز نہیں ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

{ وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ} [الأحزاب: 33]

ترجمہ:’’ اور تم اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم زمانہ جاہلیت کے دستور کے موافق مت پھرو اور تم نمازوں کی پابندی رکھو اور زکاۃ دیا کرو اور اللہ کا اور اس کے رسول (علیہ السلام) کا کہنا مانو ۔‘‘ (بیان القرآن)

حدیث میں ہے:

"عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لايحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم»."

(الصحیح المسلم،‌‌كتاب الحج،باب سفر المرأة مع محرم إلى حج وغيره،975/2، الرقم:1338،ط:دار إحياء التراث العربي)

ترجمہ:’’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایات ہے کہ رسولِ کریم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالی اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ تین راتوں کی مسافت کے بقدر سفر  کرے، مگر یہ کہ اس کے ساتھ اس کا محرم ہو۔‘‘

"عن ابن عباس رضي الله عنهما، أنه: سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: «لايخلونّ رجل بامرأة، ولا تسافرنّ امرأة إلا ومعها محرم»، فقام رجل فقال: يا رسول الله، اكتتبتُ في غزوة كذا وكذا، وخرجت امرأتي حاجةً، قال: «اذهب فحجّ مع امرأتك»."

(صحيح البخاري،كتاب الجهاد والسير،باب: من اكتتب في جيش فخرجت امرأته حاجة، وكان له عذر، هل يؤذن له،1094/3،ط:دار ابن كثير، دار اليمامة)

ترجمہ:  ’’عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ  انہوں نے آپ ﷺ سے سنا کہ آپ ﷺ فرمارہے تھے: کوئی عورت کسی مرد سے تنہائی میں نہ ملے اور نہ کوئی عورت  بغیر محرم کے سفر کرے، تو حاضرین میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول!  میں نے فلاں جہاد کے سفر میں جانے کے لیے اپنا نام لکھوایا ہے، جب کہ میری بیوی حج کرنے جارہی ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : جاؤ اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ