29 Mar, 2024 | 19 Ramadan, 1445 AH

Question #: 2789

April 21, 2021

بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکتہ مفتی صاحب آپ سے کچھ سوالات کرنے تھے ۱۔ ایک کیا ناف میں تیل ڈالنے سے روزہ ٹوٹتا ہے۔ اگر کوئی کہے کہ فتوی ہے کہ نہیں ٹوٹتا لیکن تقوی یہ ہے کہ ہم سمجھیں کہ روزہ ٹوٹتا ہے تو ایسا کہنا کیا صحیح ہے۔ ۲۔ نماز فرض ہونے کے کئے اور قضا نمازوں کے کئے عمر دس سال رکھیں اور اس کا استدلال اس حدیث سے دیں کہ دس سال کی عمر میں نماز پر مارنے کا حکم ہ ہے تو کیا ہم اس کو مان سکتے ہیں۔ ٣. صلوة التسبیح میں اگر اس استدلال کے ساتھ کہ سورة الفاتحہ افضل ہے تو اس لحاظ سے صلوة التسبیح کی تسبیح کو سورة الفاتحہ کے بعد پڑھیں نماز کا سیکونس یعنی ترتیب نہ ٹوٹے تو کیا اس استدلال کے ساتھ ایسا کرنا درست ہوگا۔

Answer #: 2789

الجواب حامدا ومصلیا

  1. روزے کی حالت میں جسم یا ناف  میں تیل  لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
  2. قضا نمازوں کی عمر دس سال مقرر کرنا درست نہیں ہے  بلکہ اس کی عمر بلوغ کے وقت سے شروع ہوتی ہے۔اور  مذکورہ حدیث سے اس طرح استدلال کرنا درست نہیں  ہے؛کیونکہ قیاس کہ بنیادی شرط یہ ہے کہ  مقیس  منصوص  نہ ہو۔ یعنی قیاس اس صورت میں ہوتا ہے جب اس مسئلہ میں پہلے سے کوئی قرآن و حدیث کی دلیل نہ ہو۔
  3.  یہ سوال  سمجھ نہیں آرہا،  کیونکہ صلوۃ التسبیح کی تسبیح تو سورۃ فاتحہ کے بعد ہی پڑھی جاتی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين: (2 / 367)

 (أو أدهن أو اكتحل أو احتجم) وإن وجد طعمه في حلقه".

"(قوله: وإن وجد طعمه في حلقه) أي طعم الكحل أو الدهن،كما في السراج، وكذا لو بزق فوجد لونه في الأصح، بحر، قال في النهر:لأن الموجود في حلقه أثر داخل من المسام الذي هو خلل البدن، والمفطر إنما هو الداخل من المنافذ للاتفاق على أن من اغتسل في ماء فوجد برده في باطنه أنه لايفطر، وإنما كره الإمام الدخول في الماء والتلفف بالثوب المبلول؛ لما فيه من إظهار الضجر في إقامة العبادة لا؛ لأنه مفطر. اهـ. وسيأتي أن كلاً من الكحل والدهن غير مكروه، وكذا في الحجامة إلا إذا كانت تضعفه عن الصوم". 

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ