25 Apr, 2024 | 16 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2816

June 10, 2021

اگر پہلی رکعت میں سورۃ آلکافرون پڑھیں اور اسی رکعت میں یا دوسری رکعت میں سورۃ الناس پڑھیں.. سورۃ ترتیب سے ہیں مگر درمیان سے دو سورتیں چھوڑ دی ہے ایسے کر سکتے ہیں یہ دو سورتیں مثال کے لیے ہیں

Answer #: 2816

الجواب حامدا ومصلیا

فرض نماز میں اگر دو سورتیں دو رکعتوں میں پڑھی جائیں اور دونوں سورتوں کے درمیان میں کوئی مختصر سورت  (جس میں دو رکعتوں کی واجب قراء ت نہ ہوسکتی ہو) چھوڑ دی جائے تو  قصداً ایسا کرنا مکروہ ہے۔ جیسے پہلی رکعت میں سورۂ اخلاص اور دوسری رکعت میں سورۃ الناس پڑھنا: تو یہ مکروہ ہو گا۔البتہ ایسی  بڑی سورت کا فاصلہ کرنا جس سے دو رکعت بن سکتی ہیں، یا ایک سے زائد مختصر سورتوں کا فاصلہ دیناجیسے پہلی رکعت میں سورۃ الکافرون پڑھنا اور دوسری رکعت میں سورۃ الاخلاص پڑھنا تویہ  بلا کراہت جائز ہو گا۔ لہٰذا سوال میں مذکورہ صورت بلاکراہت جائز ہے؛ کیوں کہ سورۃ الکافرون  اور سورۃ  الناس  کے درمیان ایک سے زائد سورتیں ہیں۔  اور اگر ایک ہی رکعت میں ایک سورت کے بعد ایک یا ایک سے زائد  سورتوں کو چھوڑکر پڑھتا ہے تو یہ مکروہ  ہے۔

نیز نوافل میں مختصر سورت کا فاصلہ ہو تو بھی مکروہ نہیں ہے۔

فی الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 546):

"(قوله: ويكره الفصل بسورة قصيرة) أما بسورة طويلة بحيث يلزم منه إطالة الركعة الثانية إطالة كثيرة فلايكره شرح المنية : كما إذا كانت سورتان قصيرتان، وهذا لو في ركعتين،  أما في ركعة فيكره الجمع بين سورتين بينهما سور أو سورة.

وفي الفتاوی الهندیة: ۱/۷۸، الفصل الرابع فی القرائة :

وأما فی رکعتین إن کان بینهما سور لا یکرہ وإن کان بینهما سورة واحدة قال بعضهم: یکرہ، وقال بعضهم: إن کانت السورة طویلة لا یکرہ. هکذا فی المحیط... وإذا قرأ فی رکعة سورة وفی الرکعة الأخری أو فی تلک الرکعة سورة فوق تلک السورة یکرہ... هذا کله فی الفرائض وأما فی السنن فلا یکرہ.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ