26 Apr, 2024 | 17 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2966

May 24, 2022

مجھ سے کسی نے دو سوالات پوچھے ہیں جن کے متعلق انہیں شکوک و شبہات ہیں برائے مہربانی ان سوالات کا حوالوں کے ساتھ جواب بیان فرما دیجئے۔ پہلا سوال:کیا نماز میں صرف فرض ہوتے ہیں اور کچھ نہیں، باقی نماز خود بنائی ہوئی ہے! دوسرا سوال: کیا شکرانے اور حاجت وغیرہ کے نوافل نہیں ہوتے؟ کیا یہ سب خود سے بنایا ہوا ہے؟ جزاک اللہ خیرا کثیرا

Answer #: 2966

الجواب حامدا ومصلیا

  1. فرض نماز سے پہلے یا بعد میں جو سنت اور نوافل ہیں، یہ خود بنائے ہوئے نہیں ہیں،بلکہ  احادیث  سے ثابت ہیں :

سنن الترمذي: باب ما جاء فيمن صلى في يوم وليلة ثنتي عشرة ركعة من السنة، ما له فيه من الفضل

عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ثابر على ثنتي عشرة ركعة من السنة بنى الله له بيتا في الجنة: أربع ركعات قبل الظهر، وركعتين بعدها، وركعتين بعد المغرب، وركعتين بعد العشاء، وركعتين قبل الفجر.

ترجمہ : ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا یہ اِرشاد مَروی ہے : جس نےبارہ رکعات سنت پر پابندی اختیار کی اللہ تعالیٰ اُس کے لئے جنّت میں محل بنا دے گا (اور وہ بارہ رکعات یہ ہیں ) چار رکعت ظہر سے پہلے ، دو رکعت ظہر کے بعد ، دو رکعت مغرب کے بعد ، دو رکعت عشاء کے بعد اور دو رکعت فجر سے پہلے ۔

وعن عنبسة بن أبي سفيان، قال: سمعت أختي أم حبيبة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، تقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من حافظ على أربع ركعات قبل الظهر وأربع بعدها حرمه الله على النار.

ترجمہ : حضرت امُ المؤمنین حضرت اُمِّ حبیبہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا یہ اِرشاد نقل کرتی ہیں جس نے ظہر سے پہلے چار رکعت اور ظہر کے بعد چار رکعت کی حفاظت کی اللہ تعالیٰ اُس کو جہنم کی آگ پر حرام کردیں گے۔

مَنْ صَلَّى بَعْدَ الْمَغْرِبِ قَبْلَ أَنْ يَتَكَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ وَفِي رِوَايَةٍ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ رُفِعَتْ صَلَاتُهُ فِي عِلِّيِّينَ. (جامع الأصول في أحاديث الرسول، مشکوة المصابیح)

ترجمہ : حضرت مکحول رحمۃ اللہ علیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے مُرسلاً نقل فرماتے ہیں : جس نے مغرب کے بعد بات کرنے سے پہلے دو رکعت پڑھی اور ایک روایت میں چار پڑھنے کا ذکر ہے،اُس کی نماز علّیین میں اُٹھالی جاتی ہے ۔

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ المُزَنِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاَةٌ، ثَلاَثًا لِمَنْ شَاءَ.             (صحیح البخاری)

ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم ﷺنے تین مرتبہ یہ ارشاد فرمایا : ہر دو اذانوں (یعنی اذان و اِقامت) کے درمیان نماز ہے ، جو پڑھنا چاہے ۔

مسند البزار میں حضرت بریدہ کی روایت ذکر کی گئی ہے جس میں اِس اصول سے مغرب کو مستثنیٰ کیا گیا ہے۔

 چنانچہ فرمایا : ”بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاةٌ إلاَّ الَمْغَرِبَ“مغرب کے علاوہ ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے ۔ (مسند البزار)

أَرْبَعٌ قَبْلَ الظُّهْرِ كَعِدْلِهِنَّ بَعْدَ الْعِشَاءِ، وَأَرْبَعٌ بَعْدَ الْعِشَاءِ كَعِدْلِهِنَّ مِنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ (المعجم الأوسط  للطبرانی)

ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی کریم ًﷺ کا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں : ظہر سے پہلے کی چار رکعتیں عشاء کے بعد کی چار رکعت کی طرح ہیں اور عشاء کے بعد کی چار رکعتیں ایسی ہیں جیسے اتنی ہی (یعنی چار رکعتیں ) لیلۃ القدر میں پڑھی جائیں ۔

مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ قَطُّ فَدَخَلَ عَلَيَّ إِلَّا صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، أَوْ سِتَّ رَكَعَاتٍ.                   (سنن ابوداؤد)

ترجمہ : ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے کبھی عشاء کی نماز پڑھ کرچار یا چھ رکعات پڑھے بغیر میرے پاس داخل نہیں ہوئے ۔

عن ابی هريرة رضی الله عنه قال قال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم من کان منکم مصليا بعد الجمعة فليصل اربعا.     (سنن ترمذی)

ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا تم میں سے جو نماز جمعہ کے بعد نماز پڑھے، وہ چار رکعات ادا کرے ۔

سالم عن ابيه عن النبی صلی الله عليه وآله وسلم انه کان يصلی بعد الجمعة رکعتين.(سنن الترمذي)

ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جمعہ کے بعد دو رکعات ادا فرماتے تھے ۔

عن عبدالله بن مسعود رضی الله عنه کان يصلی قبل الجمعة اربعا و بعدها اربعا، وروی عن علی بن ابی طالب انه امر ان يصلی بعد الجمعة رکعتين ثم اربعا. (سنن الترمذي )

ترجمہ : حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جمعہ سے پہلے بھی چار رکعات پڑھتے تھے اور بعد میں بھی ۔ اور حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حکم دیا کہ جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھی جائیں، پھر چار پڑھی جائیں۔

اذا صليتم بعد الجمعة فصلوا اربعا . (صحيح مسلم)

ترجمہ : جب نماز جمعہ کے بعد نماز پڑھو تو چار رکعات پڑھا کرو۔

ان النبی صلی الله عليه وآله وسلم کان يصلی بعد الجمعة رکعتين. (صحيح بخاری و صحيح مسلم)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے ۔

  1.  كسی نعمت كے حاصل ہونے پر شکرانے کے   نفل پڑهنابھی حدیث ثابت ہے:

"أن رسول الله صلى الله عليه وسلم «أمر كعب بن مالك حين تيب عليه، وعلى أصحابه أن يصلي ركعتين أو سجدتين"

ترجمہ: جس وقت کعب بن مالک اور انکے رفقاء کی توبہ قبول ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے کعب بن مالک کو  دو رکعت نفل پڑھنے کا حکم دیا۔ 

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ