Question #: 3245
November 17, 2023
Answer #: 3245
الجواب حامدا ومصلیا
عورتوں کی نماز پڑھنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے اچھی طرح وضو کرکے قبلہ رخ کھڑی ہوں اور نماز کی نیت کرکے اللہ اکبر کہیں اور اللہ اکبر کہتے وقت ہاتھوں کو دوپٹہ کے اندر ہی سے کندھوں تک اٹھا کر سینے پر پہلے بایاں ہاتھ رکھیں اور اس کی پشت پر دائیں ہاتھ کی ہتھیلی رکھ لیں اور ثناء پڑھیں:"سبحانک اللھم و بحمدک و تبارک اسمک و تعالیٰ جدک و لا الٰہ غیرک" ، پھر اعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھ کر سورہ فاتحہ پڑھیں اور ولا الضآلین کے بعد آمین کہیں، پھر بسم اللہ پڑھ کر تین مختصر آیات یا ایک بڑی آیت یا کوئی سورت ملالیں اور قیام کی حالت میں نگاہ سجدہ کی جگہ پر رکھیں۔
پھر اللہ اکبر کہہ کر رکوع میں جائیں اور سبحان ربی العظیم تین، پانچ یا سات مرتبہ کہیں اور رکوع میں دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ملا کر گھٹنوں پر رکھیں اور دونوں بازو خوب ملائیں اور دونوں پیروں کے ٹخنے بالکل ملا لیں۔
پھر سمع اللہ لمن حمدہ اور ربنا لک الحمد کہتی ہوئی سر کو اٹھائیں، جب خوب سیدھی کھڑی ہوجائیں تو پھر اللہ اکبر کہتی ہوئی سجدہ میں جائیں، زمین پر پہلے گھٹنے رکھیں، پھر ہاتھ اور پھر ناک اور پیشانی دونوں ہاتھوں کے درمیان رکھیں، ہاتھوں کی انگلیاں قبلہ رخ اور خوب ملی ہوئی ہوں، نیز سجدہ میں پاؤں کھڑے نہ کریں، بلکہ داہنی طرف کو نکال کر خوب سمٹ کر اور دب کر اس طرح سجدہ کریں کہ پیٹ دونوں رانوں سے اور باہیں دونوں پہلوؤں سے ملا کر زمین پر رکھی ہوئی ہوں۔
سجدہ میں کم سے کم تین دفعہ سبحان ربی الاعلیٰ کہیں، پھر اللہ اکبر کہتی ہوئی اٹھیں اور مذکورہ بالا طریقے کے مطابق بیٹھ جائیں، جب خوب اچھی طرح بیٹھ جائیں، تب اللہ اکبر کہہ کر دوسرا سجدہ بھی اسی طرح کریں، پھر اللہ اکبر کہتی ہوئی کھڑی ہوجائیں، یہ ایک رکعت پوری ہوگئی۔
پھر دوسری رکعت میں بسم اللہ پڑھ کر سورہ فاتحہ کے بعد تین مختصر آیات یا ایک بڑی آیت یا کوئی سورت ملالیں اور دوسری رکعت پہلی رکعت کی طرح پوری کریں، جب سجدہ میں جائیں تو دو سجدوں کے درمیان جلسہ میں اور التحیات میں اپنے دونوں پاؤں دائیں طرف نکال کر بائیں سرین کے کولہے پر بیٹھیں اور دونوں ہاتھ اپنی رانوں پر رکھیں اور نگاہیں گود کی طرف ہوں، پھر التحیات پڑھیں:
التحیات للہ و الصلوات و الطیبات، السلام علیک أیھا النبی و رحمۃ اللہ و برکاتہ، السلام علینا و علی عباد اللہ الصالحین، أشھد ان لا الٰہ الا اللہ و أشھد ان محمدا عبدہ و رسولہ، جب اس کلمہ پر پہنچیں تو درمیانی انگلی اور انگوٹھے سے حلقہ بنا کر لا الٰہ کہتے وقت شھادت کی انگلی اٹھائیں اور الا اللہ کہتے وقت جھکا دیں، مگر حلقہ کی ہیئت آخر نماز تک باقی رکھیں۔
اگر چار رکعت پڑھنی ہوں تو اس سے زیادہ اور کچھ نہ پڑھیں، بلکہ فورا اللہ اکبر کہہ کر اٹھ کھڑی ہوں اور دو رکعتیں اور پڑھ لیں، اگر فرض نماز ہو تو آخری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے ساتھ اور کوئی سورت نہ ملائیں اور سنت یا نفل ہو تو اس میں سورت بھی ملالیں۔
جب چوتھی رکعت پر بیٹھیں تو تشہد کی حالت میں التحیات پڑھ کے یہ درود شریف پڑھیں:
اللھم صل علی محمد و علی اٰل محمد کما صلیت علی ابراھیم و علی اٰل ابراھیم انک حمید مجید، اللھم بارک علی محمد و علی اٰل محمد کما بارکت علی ابراھیم و علی اٰل ابراھیم انک حمید مجید۔ پھر یہ دعا پڑھیں:ربنا اٰتنا فی الدنیا حسنۃ و فی الاٰخرۃ حسنۃ و قنا عذاب النار یا یہ دعا پڑھیں: اللھم اغفر لی و لوالدی و لجمیع المؤمنین و المؤمنات و المسلمین و المسلمات الاحیاء منھم و الاموات یا کوئی اور دعا پڑھیں جو قرآن مجید یا حدیث میں آئی ہو۔
پھر دائیں طرف سلام پھیریں اور کہیں: السلام علیکم و رحمۃ اللہ، پھر بائیں طرف سلام پھیرتے ہوئے یہی جملہ کہیں اور نماز مکمل کریں، سلام کرتے وقت فرشتوں پر سلام کرنے کی نیت کریں۔
المعجم الکبیر للطبرانی: (رقم الحدیث: 17497)
عَنْ وَائِلِ بن حُجْرٍ، قَالَ: جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ... فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:يَا وَائِلَ بن حُجْرٍ، إِذَا صَلَّيْتَ فَاجْعَلْ يَدَيْكَ حِذَاءَ أُذُنَيْكَ، وَالْمَرْأَةُ تَجْعَلُ يَدَيْهَا حِذَاءَ ثَدْيَيْهَا۔
مجمع الزوائد: (رقم الحدیث: 1605)
مراسیل أبي داؤد: (باب مِنَ الصَّلاةِ، ص: 103)
عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى امْرَأَتَيْنِ تُصَلِّيَانِ ، فَقَالَ : إِذَا سَجَدْتُمَا فَضُمَّا بَعْضَ اللَّحْمِ إِلَى الأَرْضِ ، فَإِنَّ الْمَرْأَةَ لَيْسَتْ فِي ذَلِكَ كَالرَّجُل.
فی السنن الکبری للبیهقي: (جُمَّاعُ أَبْوَابِ الاسْتِطَابَة، 223/2)
وفی مصنف عبدالرزاق: (باب تکبیرة المرأة بیدیها و قیام المرأة و رکوعها و سجودها)
عن الحسن وقتادة قالا: إذا سجدت المرأة؛ فإنها تنضم ما استطاعت ولاتتجافي لكي لاترفع عجيزتها
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ