26 Apr, 2024 | 17 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2100

October 19, 2017

السلام علیکم. هم جده سعودی عرب میں رہتے ہیں. جیسا کہ قدوری میں لکها هے کہ جو بچه مرا هوا پیدا هو اس کا غسل جنازه نہ کیا جائے. میرے دوست کے هاں کل ایسا ہی بچہ پیدا ہوا جو ماں کے پیٹ میں دو دن پہلے هی مرگیا تها. میرے دوسرے دوست نے مجهے جنازه پڑهانے کا کہا تو میں نے قدوری کا حوالہ دے کر کہا اس کاغسل جنازه نہیں. اسی طرح ایک ساتهی نے پاکستان کال کیا تو مفتی صاحب نے جنازه نہ پڑهنے کا کہا. مقامی مفتی صاحب نے نه صرف غسل جنازه لازم کیا بلکہ عقیقہ کرنے کا بهی کہا اور اس کے دلیل میں کسی صحابی کا واقعہ پیش کیا. پاکستان کے مفتی صاحب سے وه اس بات سے ناراض هوئے کہ وه همیشہ بغیر دلیل کے بات کرتے ہیں. اور کے پاس جنازه نہ پڑهانے کی دلیل موجود نہیں. اگر اس حوالے سے تهوڑی رهنمائی تاکہ هم کسی بحث میں پڑهے بغیر اپنے ان ساتهیوں کو جوڑے رکهہ سکهیں کیونکہ ہم میں سے کوئی عالم نہیں. جزاک الله خیرا.

Answer #: 2100

السلام علیکم. هم جده سعودی عرب میں رہتے ہیں. جیسا کہ قدوری میں لکها هے کہ جو بچه مرا هوا پیدا هو اس کا غسل جنازه نہ کیا جائے. میرے دوست کے هاں کل ایسا ہی بچہ پیدا ہوا جو ماں کے پیٹ میں دو دن پہلے هی مرگیا تها. میرے دوسرے دوست نے مجهے جنازه پڑهانے کا کہا تو میں نے قدوری کا حوالہ دے کر کہا اس کاغسل جنازه نہیں. اسی طرح ایک ساتهی نے پاکستان کال کیا تو مفتی صاحب نے جنازه نہ پڑهنے کا کہا. مقامی مفتی صاحب نے نه صرف غسل جنازه لازم کیا بلکہ عقیقہ کرنے کا بهی کہا اور اس کے دلیل میں کسی صحابی کا واقعہ پیش کیا. پاکستان کے مفتی صاحب سے وه اس بات سے ناراض هوئے کہ وه همیشہ بغیر دلیل کے بات کرتے ہیں. اور کے پاس جنازه نہ پڑهانے کی دلیل موجود نہیں. اگر اس حوالے سے تهوڑی رهنمائی تاکہ هم کسی بحث میں پڑهے بغیر اپنے ان ساتهیوں کو جوڑے رکهہ سکهیں کیونکہ ہم میں سے کوئی عالم نہیں. جزاک الله خیرا

الجواب حامدا ومصلیا

جو  بچہ مردہ پیدا ہو، اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔  سنن ترمذی وغیرہ   میں  ہے:

عن جابر : عن النبي صلى الله عليه و سلم قال الطفل لا يصلى عليه ولا يرث ولا يورث حتى يستهل.

‘‘حضرت جابر رضی  اللہ  عنہ سے  رو ایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: بچہ کی نماز جناہ نہیں پڑھی جائے گی، نہ ہی وہ  وارث بنے گا، اور  نہ اس کا کوئی وارث بنے گا،  جب  تک آواز سے نہیں روئے۔

مزید دلائل کے لیے درج ذیل احادیث دیکھئے:

سنن الترمذي- باب ما جاء في ترك الصلاة على الجنين حتى يستهل:

حدثنا أبو عمار الحسين بن حريث حدثنا محمد بن يزيد الواسطي عن إسماعيل بن مسلم المكي عن أبي الزبير عن جابر : عن النبي صلى الله عليه و سلم قال الطفل لا يصلى عليه ولا يرث ولا يورث حتى يستهل.

سنن ابن ماجه: باب إذا استهل المولود ورث:

حدثنا العباس بن الوليد الدمشقي . ثنا مروان بن محمد . ثنا سليمان بن بلال حدثني يحيى بن سعيد عن سعيد بن المسيب عن جابر بن عبد الله والمسور بن مخرمة قالا قال رسول الله صلى الله عليه و سلم  ( لا يرث الصبي حتى يستهل صارخا )  قال واستهلاله أن يبكي ويصيح أو يعطس .

[ ش - ( إذا استهل المولود ) أي صاح . وحمله الجمهور على أن المراد منه أمارة الحياة . أي وجد منه أمارة الحياة . وعبر عنه لأنه المعتاد . وهو الذي يعرف به الحياة عادة ]

واللہ اعلم بالصواب

      احقرمحمد ابوبکر صدیق  غفراللہ لہ

  دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

۱؍صفر المظفر؍۱۴۳۹ھ

                   ۲۳؍اکتوبر؍۲۰۱۷ء