Question #: 3198
June 11, 2023
Answer #: 3198
الجواب حامدا ومصلیا
اگر ملازم کے ہاتھ میں رقم آنے سے پہلے کمپنی طے شدہ کٹوتی کرکے بقیہ تنخواہ ملازم کو دیتی ہے (جیساکہ عام طورپر ہوتاہے) تو اس صورت میں بھی گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی، کیوں کہ تنخواہ اور پراویڈنٹ فنڈ جب تک ملازم کی ملکیت میں نہ آجائے وہ دینِ ضعیف کے حکم میں ہے، اور دینِ ضعیف پر قبضے سے پہلے زکوٰۃ واجب نہیں ہے، بلکہ قبضے کے بعد اس کی زکوٰۃ کا حساب کیا جائے گا۔
جس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر ملازم پہلے سے صاحبِ نصاب ہو اور پنشن زکوٰۃ کا سال مکمل ہونے پر اس کے پاس موجود ہو تو اس نصاب کے ساتھ اس پنشن پر زکوٰۃ لازم ہوگی۔ اور اگر پہلے سے صاحبِ نصاب نہ ہو تو دیکھا جائے گا کہ واجب الادا قرض نکالنے کے بعد ملنے والا فنڈ نصابِ زکوٰۃ (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے برابر یا اس سے زائد ہے تو اس وقت سے ملازم صاحبِ نصاب ہوجائے گا، اور ایک قمری سال مکمل ہونے پر زکوٰۃ کی ادائیگی واجب ہوگی۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ