28 Mar, 2024 | 18 Ramadan, 1445 AH

Question #: 2962

May 20, 2022

اسلام وعلیکم! ہمارا مسلہ یہ ہے کہ میرے بھائی کی شادی کو ایک سال ہو گیا ہے اس کی بیوی شادی کے بعد تقریباً تین ماہ ساتھ رہی ہے اس کے بعد دونوں میاں بیوی کے آپس میں اختلافات کی وجہ سے وہ اپنے میکے چلی گئی تھی اور واپس آنے سے انکار کر رہی ہے جب وہ اپنے میکے گئی تھی تب وہ حاملہ تھی اور پھر بچہ بھی وہاں میکے میں پیدا ہوا اور پیدائش کے تین دن بعد انتقال کر گیا اس دوران اس کے شوہر نے اسے واپس لانے کی بہت کوشش کی مگر وہ آنے سے انکار کر رہی تھی اور اس کے گھر والے میرے بھائی کو اس سے ملنے بھی نہیں دیتے تھے اور جان سے مار دینے کی دھمکیاں دیتے تھے اب اس بات کا ایک سال ہو گیا ہے تقریباً اور میرے بھائی کی بیوی طلاق چاہتی ہے وہ چاہتی ہے کے اسے الگ کر دیا جائے لیکن اس کے حق مہر میں ہمارا گھر ہے آپ سے سوال یہ ہے کہ حق مہر اسے ادا کرنے کا حق ہے اگر وہ خود الگ ہونا چاہے یعنی وہ خود طلاق کا مطالبہ کرے ؟ اور وہ یہ بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس کا سامان جو جہز کا تھا اگر استعمال ہو گیا ہے وہ بھی نیا چاہئیے جب کہ وہ سب سامان اس نے خود گھر میں استعمال کے لیے نکال دیا تھا شادی کے بعد خود اپنی مرضی سے استمعال کیا تھا آپ ہماری رہنمائی فرما دیں تاکہ ہم گنہگار نہ ہوں

Answer #: 2962

الجواب حامدا ومصلیا

عورت  اگر خود طلاق کا مطالبہ کرے تب بھی اس کو مہر ملے گا۔  البتہ اگر یہ لوگ مہر کے بدلے خلع  کرلیں  تو عورت مہر واپس نہیں لے سکتی۔ خلع کا طریقہ یہ ہے کہ میاں بیوی کے درمیان رضامندی سے یہ طے ہوجائے کہ عورت  کو مہر نہیں ملے گا اور شوہر اس  کو اس کے بدلہ میں خلع کے ذریعہ  سے اپنے نکاح سے آزاد کرتا ہے، تو وہ نکاح سے آزاد ہوجائے گی۔

البتہ جہیز کا سامان  جو عورت نے استعمال کرلیاہے  اس میں نئے کا مطالبہ کرنا  جائز نہیں ہے۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ