19 Apr, 2024 | 10 Shawwal, 1445 AH

Question #: 3015

August 23, 2022

میری شادی پانچ سال پہلے 2017 میں مدینہ منورہ میں ہوئی تھی اور میرے شوہر لندن میں رہتے ہیں اور میں سعودیہ میں اپنے والدین کے ساتھ رہتی ہوں۔ میرے شوہر ویزا سٹیٹس کی وجہ سے مجھے ابھی نہیں بلا سکتے۔ ان سالوں میں بیچ میں ہماری ملاقاتیں ہوئی ہیں ترکی ملیشیہ اور سعودیہ میں، لیکن اب ملاقات کو تین سال ہونے والے ہیں، کرونا کی وجہ سے نہیں مل سکے، اور ابھی بھی عمرہ ویزا میں مسئلہ ہو گیا۔ اب میرے دل میں سوال آتا ہے کہ کیا میرا نکاح باقی ہے؟ میرا سوال مندرجہ نقات پر مبنی ہے: 1۔ ملاقات کو بہت عرصہ ہو گیا اور ایسا لگتا ہے کہ اللہ کی کسی مصلحت کی بنیاد پر آڑیں آرہی ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ یہ شیطانی وسوسہ ہے یا کیا ہے، اگر شیطانی وسوسہ ہے تو اس کا کوئی علاج بتا دیں، میں اندر سے بہت گھبرائی ہوئی ہوں، خاص طور سے جب میرے شوہر کے عمرہ ویزا میں آڑ آئی سب کی دعاؤں اور وظیفوں اور نوافل کے باوجود۔ 2۔ دوسرا نقطہ یہ ہے، جوکہ غالبا مسئلہ کی بات نہیں ہے، ایک دفعہ انہوں نے کہا تھا کہ اگر مپانچ سال پہلے ہماری شادی نہ ہوئی ہوتی تو اس وقت تم آرام سے فیملی لائف گزار رہی ہوتی ور کچھ بچے بھی ہوتے۔ اس وقت نہ کوئی علہدگی کی بات چل رہی تھی نہ ایسی کوئی نیت تھی۔ 3۔ تیسرا اہم نقطہ یہ ہے کہ میرا سعودیہ میں اقامہ باقی رکھنے کی کے لیے ضروری ہے کہ مجھے غیر شادی شدہ ثابت کیا جائے۔ اس وجہ سے اوفیشیل ڈوکیومنٹس میں میں غیر شادی شدہ ہوں، اور سب سے بری بات یہ ہے کہ میرے والد کو امبیسی میں حلف اٹھانا پڑتا ہے کہ میں غیر شادی شدہ ہوں۔ میرا نکاح شرعی طریقہ سے ہوا تھا، ایجاب قبول گواہ نکاح نامے پر سائن سب ہوا تھا۔ تو کیا میرا نکاح باقی ہے؟ میرے شوہر کا جو عمرہ ویزہ اور پاسپورٹ میں جو مسئلہ غیر متوقع مسئلہ اور آڑ آئی ہے اس کی کیا وجہ ہے؟ میری گھبراہٹ کا کیا حل ہے؟

Answer #: 3015

الجواب حامدا ومصلیا

شوہر کے طلاق دینے سے ہی طلاق واقع ہوتی ہے،میاں بیوی کے ایک دوسرے سے دور رہنے کی وجہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی، خواہ میاں بیوی کو ملے ایک لمبا عرصہ ہو گیا ہو، لہذا صورت مسؤلہ میں آپ کا نکاح  باقی ہے۔

البتہ آپ کے  والد نے امبیسی میں جو جھوٹاحلف اٹھایا ہے، اس پر ان کو توبہ استغفار کرنا چاہیے۔ اور کسی ملک میں رہائش رکھنے کے لیے غیر قانونی طریقوں کا اختیار کرنا درست نہیں۔ وساوس اور مایوسی دور کرنے اور گھبراہٹ سے نکلنے کا حل یہی ہے کہ اپنے معاملات کو حتی الامکان درست کرنے کی کوشش کریں۔دعاؤں کا اہتمام کریں۔ ان شاء اللہ آپ کے لیے بہتری کی صورت پیدا ہوگی اور گھبراہٹ بھی ختم ہو جائےگی۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ