Question #: 3019
September 12, 2022
Answer #: 3019
الجواب حامدا ومصلیا
واضح رہے کہ خلع کے معتبر اور درست ہونے کے لیےمیاں بیوی کی رضامندی شرعاً ضروری ہے، کوئی ایک فریق راضی ہو،دوسرا راضی نہ ہو تو خلع شرعاً معتبر نہیں ہوتا۔عام طور پر عدالتی خلع یک طرفہ ہوتا ہے، شوہر کی رضامندی کے بغیر ہوتا، اس لیے محض یک طرفہ عدالتی فیصلے سے شرعاً خلع واقع نہیں ہوگا ، نکاح بدستور قائم رہتاہے۔
صورتِ مسئولہ میں اس لڑکی کوچاہیے کہ وہ عدالت میں خلع کی درخواست دائر کرنے کی بجائے تنسیخ نکاح کی درخواست دائر کرے۔
جس کاطریقہ یہ ہے کہ اگر اس خاتون کا شوہر اس کو نہ ساتھ رکھ رہاہے، اور نہ ہی طلاق یا خلع دے رہا ہے اور وہ اپنے شوہر سے رشتہ ازدواج ختم کرنا چاہتی ہے تو وہ عورت شوہر کے حقوق ، نان و نفقہ نہ دینے کی بنیاد پر تنسیخِ نکاح کا مقدمہ مسلم عدالت میں دائر کرے،پھر اپنے نکاح کو شرعی گواہوں سے ثابت کرے ،اس کے بعد شوہر کے حقوق ادا نہ کرنے کو شرعی گواہوں سے ثابت کرے ،پھر عدالت شرعی شہادت کے ذریعہ پوری تحقیق کرے،اگر عورت کا دعوی صحیح ثابت ہو کہ شوہر باوجود وسعت کے حقوق ادا نہیں کررہا تو جج شوہرکوعدالت میں حاضر ہونے کاسمن جاری کرے ، اگر شوہر عدالت میں حاضر ہوکر گھر بسانے پر آمادہ ہوجائے تو ٹھیک،لیکن اگر وہ عدالت میں حاضر نہ ہو یا حاضر ہو لیکن حقوق کی ادائیگی پر راضی نہ ہو تو عدالت نکاح فسخ کردے، جس کے بعد عورت اپنی عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ