Question #: 3305
May 18, 2024
Answer #: 3305
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میرا سوال یہ ہے کے اگر میاں اور بیوی ملک سے باہر رہتے ہوں اور ان کی لڑائی ہوجائے اور غصے میں بیوی کہے کہ میں واپس پاکستان جانا چاہتی ہوں اور آگے سے شوہر کہے کہ اگر آپ چلی گئیں تو ہمارا تعلق ختم اور اس میں طلاق کی دور دور تک نیت نہ ہو اور پھر صلح ہوجائے اور کچھ عرصے كے بعد بیوی ناراض ہو کر پاکستان جائے لیکن اِس مجلس میں شوہر ایسا کچھ نہ کہے تو اِس کا کیا حکم ہے؟ اور اگر شوہر یہ کہہ دے کہ آپ میری طرف سے فارغ ہیں، نکل جائیں یہاں سے لیکن نیت طلاق کی نہ ہو اور یہ نیت ہو کہ اب واپس نہیں آنا اور دور رہ کر رشتہ نبھانا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ میرے شوہر مجھ سے ناراض تھے اور میں ان کو چھوڑ کر پاکستان آ گئی، پھر میں نے معافی مانگی اور واپس آنے کو کہا تو انہوں نے کہا کہ آپ کو سکون اور آزادی مل گئی اب ایسے ہی رہیں، انہوں نے طلاق کی نیت کے بغیر کہا تو اس کا کیا حکم ہے؟
الجواب حامدا ومصلیا
صورت مسؤلہ میں غصہ کی حالت میں ’’آپ میری طرف سے فارغ ہیں‘‘ کہنے سے ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے اگرچہ اس سے طلاق کی نیت نہ کی ہو۔ باقی الفاظ سے طلاق واقع نہیں ہوئی ہے۔
طلاق بائن کا حکم یہ ہے میاں بیوی باہمی رضامندی سے نیا نکاح نئے مہر کے ساتھ کرنا ہوگا، نیا نکاح کرنے کے بعد وہ دوبارہ میاں بیوی بن جائیں گے۔ دوبارہ نکاح کیے بغیر، میاں بیوی کی طرح رہنا جائز نہیں ہے۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ