07 Oct, 2024 | 3 Rabi Al-Akhar, 1446 AH

Question #: 3327

September 09, 2024

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ حضرت آپ سے ایک سوال ہے کہ ایک عورت کا شوہر باہر ملک میں دو سال سے ہے اور وہی کا رہائشی اور اس نے عورت کو طلاق نامہ پر سائن کر کے کاغذ بھیج دیے اور میسیج کر کے بتایا ہے کہ اس نے سائن کر دیا ہے تو کیا اب اس عورت پر عدت ہو گی جب کہ وہ دو سال سے الگ رہ رہے ہیں اور وہ عورت مدرسہ میں دینی کام بھی سر انجام دیتی ہے کیا اس دوران وہ مدرسہ میں پڑھانے جا سکتی ہے کیا شرعیت میں اس کی گنجائش ہے اورطلاق نامہ کے کاغذات پہنچنے سے پہلے عور مدرسہ جاتی رہی کہ شاید طلاق مکمل نہیں ہوئی جب تک وہ سائن نہیں کرے گی اور اس دوران کیا عورت گنہگار ہو گی اور صورت مسئلہ میں شوہر نے عورت سے پوچھے بغیر ایام مخصوص میں طلاق دی ہے اب اس عورت پرعدت ہے یا نہیں اگر ہے تو کب مکمل ہوگی؟ جزاکم اللہ خیرا کثیرا

Answer #: 3327

الجواب حامدا ومصلیا

اگر رخصتی ہوچکی تھی، تو جس وقت شوہر نے طلاق لکھی ہے، اسی وقت سے عدت بھی شروع ہوگئی ہے اور شرعاً عورت کا دستخط کرنا ضروری نہیں، اگرچہ شوہر کئی سال سے الگ رہ رہا ہو(تب بھی عدت واجب  ہوگی)۔ عدت کے  دوران وہ مدرسہ میں پڑھانے بھی نہیں جا سکتی، کیونکہ عدت کے دوران گھر سے باہر نکلنا ممنوع ہوتا ہے۔

فی الدر المختار: (3/ 536)

"(ومعتدة موت تخرج في الجديدين وتبيت) أكثر الليل (في منزلها) لأن نفقتها عليها فتحتاج للخروج، حتى لو كان عندها كفايتها صارت كالمطلقة فلا يحل لها الخروج فتح.....(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) و لايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه."

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ