23 Oct, 2024 | 19 Rabi Al-Akhar, 1446 AH

Question #: 3333

September 14, 2024

السلام علیکم ! کیا فرماتے ہیں علما ءکرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میاں ،بیوی میں گھریلو ناچاقی کی وجہ سے بات خلع تک پہنچ چکی ہے۔بلکہ عدالت سے خلع بھی ہو چکی ہےجبکہ شوہر نے عدالتی خلع پر نہ تو رضامندی ظاہرکی ہیں اور نہ خلع کےکاغذات پردستخط کئے ہیں ۔عدالتی کاروائی ساتھ لف ہے۔ شکریہ۔

Answer #: 3333

الجواب حامدا ومصلیا

خلع كے بارے ميں اصول يہ ہے کہ اسلام شوہر کی رضامندی کے بغیر خلع صحیح قرار نہیں  دیتا، بلکہ اس کومسترد کردیتا ہے۔ اورشوہر کی رضامندی کے بغیر کسی عدالت کو یکطرفہ کاروائی کرکے خلع کا فیصلہ صادر کرنے کا اختیار نہیں دیتا۔ لہذا اگر صرف بیوی کے مطالبے پر عدالت نے  یکطرفہ طور پر خلع کا فیصلہ دے دیا تو شرعاَ ایسا فیصلہ معتبر نہیں ہوگا۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ