Question #: 798
November 10, 2014
Answer #: 798
اگرکوئی آدمی یہ کہے کہ اگر میں فلاں کام کروں تو کافرہوجاؤں،اس کے بعدوہ آدمی وہ کام کئی مرتبہ کرلے توکیاوہ کافر ہو گیا؟اگرکافر ہوگیاتوپھراس کے لیے اب کیاحکم ہے؟کیااس کوکوئی کفارہ بھی ادا کرناپڑے گا؟
الجواب باسم ملھم الصواب
اگراس کاعقیدہ یہ تھا کہ وہ اس کلام کے بعدفلاں کام کرنے سے واقعتا کافر ہوجائے گا اورایسے کام کا کرنے والا کافرہوتا ہے اوراس کے باوجود اس نے وہ کام کر لیاتو یہ شخص کافرہوگیا،اوراگراس کایہ عقیدہ نہیں تھا بلکہ وہ اسے قسم سمجھتاتھا توپھرکافرنہیں ہوا،اس صورت میں اس پرقسم کاکفارہ واجب ہے ۔
‘‘قال ابن الھمامؒ: والصحیح انہ ان کان یعلم انہ یمین فیہ الکفارۃ اذالم یکن غموسا لایکفر وان کان فی اعتقادہ انہ یکفربہ فیھما لانہ رضی الکفر حیث اقدم علی الفعل الذی علق علیہ کفرہ وھویعتقد انہ یکفر اذافعلہ۔’’ (فتح القدیر:۳۶۲/۴)
‘‘والقسم ان فعل کذا فھویھودی اونصرانی اوفاشھدوا علی بالنصرانیۃ اوشریک للکفار اوکافر فیکفر بحنثہ لوفی المستقبل ،اما الماضی عالما بخلافہ فغموس واختلف فی کفرہ والاصح ان الحالف لم یکفر سواء علقہ بماض اوآت ان کان عندہ فی اعتقادہ انہ یمین وان کان جاھلا وعندہ انہ یکفر فی الحلف بالغموس وبمباشرۃ الشرط فی المستقبل یکفر فیھما لرضاہ بالکفر۔’’ (ردالمحتار:۵۶/۳)
الجوابصحیح واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
عبد الوہاب عفی عنہ عبدالرحمان
عبد النصیر عفی عنہ معھدالفقیر الاسلامی جھنگ
معھد الفقیر الاسلامی جھنگ ۱۴۳۶/۱/۱۷ھ