Question #: 868
December 03, 2014
Answer #: 868
میری اپنی سہیلی سے کسی بات پر رنجش ہو گئی ،میں نے قسم کھائی کے ساری زندگی میں اس کے ساتھ بات نہیں کروں گی ،اب مجھے فکر ہوئی کہ مجھے ایسی قسم نہیں کھانی چاہیے تھی،ایسی قسم کھانے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟اگر کھبی زندگی میں ، میں نے اس سے بات کر لی ،تو پھر کیا حکم ہوگا؟
الجواب باسم ملھم الصواب
کسی مسلمان سے ساری زندگی بغیر شرعی عذرکے بات نہ کرنے کی قسم کھانا گناہ ہے،اورپھر اس قسم کو نہ توڑنا گناہ درگناہ ہے،لہذاایسی قسم کوفورا توڑ کرقسم کاکفارہ د یں اور قسم کاکفارہ یہ ہےکہ دس مسکینوں کودووقت کاکھانا کھلانا یا دس مسکینوں کوکپڑے دینا، ان دونوں چیزوں کی قیمت بھی دی جاسکتی ہے،اور اگر ان دونوں چیزوں میں سے کسی چیز کی قدرت نہ ہو تولگاتار تین روزے رکھیں درمیان میں ناغہ نہ کریں،اگرناغہ کرلیا تو پھر شروع سے تین روزے رکھنےپڑیں گے۔
ومن حلف علی معصیۃ ،کعدم الکلام مع ابویہ او قتل فلان الیوم وجب الحنث والتکفیر۔ (الدرالمختار:۳۔۷۲۸)
(والمنعقدۃ فی وجوب الحفظ اربعۃ انواع):نوع منھا یجب اتمام البر فیھا وھو ان یعقد علی فعل طاعۃ امر بہ او امتناع عن معصیۃ ،وذلک فرض علیہ قبل الیمین ۔۔۔ونوع لا یجوز حفظھا وھو ان یحلف علی ترک طاعۃ او فعل معصیۃ۔ (الھندیۃ:۲۔۵۴)
الجوابصحیح واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
عبد الوہاب عفی عنہ عبد الرحمان
عبد النصیر عفی عنہ معھدالفقیر الاسلامی جھنگ
معھد الفقیر الاسلامی جھنگ ۱۰/۲ /۱۴۳۶ھ