28 Mar, 2024 | 18 Ramadan, 1445 AH

Question #: 3077

January 19, 2023

Assalam o alaikum wr wb my question is regarding forex trading in which a person buy and sell in different currencies to gain profit . It is done online we buy and sell investment /money of a third party and they give us some percentage of the profit (as per contract ) Is it permissible in Islam and what forms are halal and what forms of this type of trade are haram . Please guide Jazak Allah Khair

Answer #: 3077

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!

میرا سوال فاریکس ٹریڈنگ سے متعلق ہے جس میں ایک شخص منافع حاصل کرنے کے لیے مختلف کرنسیوں میں خرید و فروخت کرتا ہے۔ یہ آن لائن کیا جاتا ہے ہم کسی تیسرے فریق کی سرمایہ کاری/پیسہ خریدتے اور بیچتے ہیں اور وہ ہمیں منافع کا کچھ فیصد دیتے ہیں (معاہدے کے مطابق) کیا یہ اسلام میں جائز ہے اور کون سی شکلیں حلال ہیں اور اس قسم کی تجارت کی کون سی شکلیں حرام ہیں۔

الجواب حامدا ومصلیا

فاریکس آن لائن ٹریڈنگ ( Forex online trading ) کاروبار شرعاً جائز نہیں ہے، کیونکہ اس کا طریقہ کار ہمارے علم کے مطابق یہ ہوتا ہے کہ کوئی شخص براہ راست اس مارکیٹ میں خریداری کا اہل نہیں ہوتا، بلکہ وہ کسی کمپنی میں کچھ رقم مثلاً ایک ہزار ڈالر سے اپنا اکاؤنٹ کھلوا کر اس کے ذریعے اس مارکیٹ میں داخل ہوتا ہے اور یہ کمپنیاں دیگر سہولیات کے علاوہ ایک بڑی رقم کی ضمانت بھی اسے فراہم کرتی ہیں، انٹرنیٹ پر اس مارکیٹ کے حوالے سے مختلف اشیاء کے ریٹ آرہے ہوتے ہیں، اور لمحہ بہ لمحہ کم زیادہ ہوتے رہتے ہیں، یہ شخص کمپنی کی طرف سے فراہم کردہ بڑی رقم سے کوئی سودا کرتا ہے، اور پھر ریٹ بڑھتے ہی اسے آگے فروخت کرکے نفع کماتا ہے، اور اگر قیمت گر جاتی ہے، تو یہ اس کا نقصان شمار ہوتا ہے، کمپنی ایک ٹریڈ مکمل ہونے پر اپنا طے شدہ کمیشن وصول کرتی ہے، اور اگر مقررہ وقت پر سودا مکمل نہ ہوسکے، تو کمپنی اس کے بعد مزید چارجز وصول کرتی ہے، اور اس شخص کا کوئی چیز خریدنا اور فروخت کرنا سب کاغذی کاروائی ہوتی ہے، خریدی ہوئی اشیاء پر نہ قبضہ ہوتا ہے اور نہ قبضہ کرنا مقصود ہوتا ہے، بلکہ محض نفع ونقصان برابر کیا جاتا ہے، اس لیے یہ کاروبار سٹہ کی ایک صورت ہونے کی وجہ سے حرام ہے۔

کمپنی کی طرف سے فراہم کردہ رقم پر کمیشن یا تو قرض پر سود ہے یا کفالت کی اجرت ہے اور یہ دونوں چیزیں شرعاً ناجائز ہیں، لہذا اس میں شریک ہونا اور نفع کمانا شرعا جائز نہیں، اس سے اجتناب لازم ہے۔   (فتوی جامعہ دار العلوم کراچی)

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ