Question #: 3138
April 06, 2023
Answer #: 3138
الجواب حامدا ومصلیا
جس عاقل بالغ مسلمان کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی ،یا اس کی قیمت کے بقدرسونا، یا نقدی،یا سامانِ تجارت یا ضرورت سے زائد سامان ہو ،یا ان سب کایا ان میں سے بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے بقدر ہو، اور یہ مالیت قربانی کے دنوں میں اس کے پاس موجود ہو، تو اس کے ذمہ قربانی واجب ہے ۔
لہذا صورت مسؤلہ میں اگر یہ 5 کنال آپ کی ضرورت سے زائد ہے تو قربانی واجب ہوگی، اگر یہ ضرورت سے زائد نہیں ہے تو اس صورت میں آپ پر قربانی واجب نہیں ہوگی ۔
الدر المختار :2/360
(ذي نصاب فاضل عن حاجته الأصلية) كدينه وحوائج عياله (وإن لم يتم) كما مر (وبه) أي بهذا النصاب (تحرم الصدقة) كما مر، وتجب الأضحية.
وفی الشامیة :6/152
(قوله واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضا يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية
وفی الهندیة:1/191
وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلا عن حوائجه الأصلية كذا في الاختيار شرح المختار، ولا يعتبر فيه وصف النماء ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية.
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ