Question #: 2976
June 25, 2022
Answer #: 2976
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! محترم علمائے کرام، اس پلیٹ فارم کے لیے جزاک اللہ خیر۔
یہ عاجزہ TIL-English سال اول کی طالبہ ہے۔ فقہ کی کلاس میں ہمیں بتایا گیا کہ ’’خواتین کو لمبے ناخن رکھنے کی اجازت ہے۔ اور ہمیں ان کو زیادہ سے زیادہ 40 دن کے بعد کاٹنا چاہئے‘‘ معلمہ نے مجھ سے کہا کہ آسک معہد سے تفصیل معلوم کریں۔ کیونکہ اس عاجزہ نے سنت کی کتابوں میں یہ سیکھا ہے کہ
- ہر جمعہ کے دن ناخن کاٹنا چاہیے
- شیطان لمبے ناخنوں کے نیچے بیٹھتا ہے (شمائل کبریٰ جلد 1 صفحہ 541)
یہ عاجزہ ہمیشہ مقامی لڑکیوں کو سکھاتی ہے کہ ناخن تراشنے کی سنت پر عمل کریں۔ ہر ہفتے اور انہیں مختصر رکھنا۔
مہربانی فرما کر رہنمائی فرمائیں۔ (دعاؤں کے لیے بھی درخواست ہے) جزاکم اللہ خیر و احسن الجزاء فی الدارین، آمین
الجواب حامدا ومصلیا
دین اسلام پاک صاف رہنے کی ترغیب دیتا ہے، اور اسی لیے ہر وہ چیز جو انسانی صحت کے لیے مضر ہو، اس سے بچنے کی ترغیب دی گئی ہے، یہی دین فطرت کا تقاضہ ہے، ناخن کاٹنا بھی انسانی صحت کے لیے ضروری ہے، اسی لیے اس کو امورِ فطرت میں شمار کیا گیا ہے اور سابقہ انبیاء کرام علیہم السلام کا طریقہ بتلایا گیا ہے، خود حضور اکرمﷺ کی عادتِ مبارکہ یہ تھی کہ آپ ناخن ہر جمعہ کو کاٹتے تھے۔ افضل یہ ہے کہ ہفتہ میں ایک بار ناخن کاٹ لے، اگر ہر ہفتہ یہ ممکن نہ ہو تو ہر پندرہویں دن اس پر عمل کیا جائے، اور اس کی آخری مدت چالیس دن ہے، یعنی چالیس دن تک ناخن نہ کاٹنا مکروہ تحریمی اور گناہ ہے۔
اور مروجہ فیشن کے طور پر یا فساق و فجار کی مشابہت میں ناخن بڑھانا جائز نہیں ہے۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ