27 Apr, 2024 | 18 Shawwal, 1445 AH

Question #: 3263

December 27, 2023

کچھ عورتیں پردہ نہیں کرتی ہے یہ کہہ کے کی قرآن میں چہرے کے پردہ کا حکم نہیں ہے? کیا یہ بات درست ہے ..رہنمائی فرمائیں

Answer #: 3263

الجواب حامدا ومصلیا

عورت کے لیے غیر محرم سے چہرے  کے پردہ كا حکم بھی موجود ہے،  کیونکہ باعثِ کشش اور فتنہ کا سبب چہرہ ہی ہے، ورنہ دوسرے بدن پر تو اس نے لباس پہن ہی رکھا ہوتا ہے!

قرآنِ کریم بھی ہمیں اس کی طرف راہ نمائی کرتا ہے کہ عورت کے چہرہ کا پردہ ہے، چنانچہ ارشاد ہے:

{یا ایها النبی قل لازواجك و بنٰتك و نسآء المؤمنین یدنین علیهن من جلابیبهن} (الاحزاب:۵۹ )

ترجمہ: ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! اپنی ازواجِ مطہرات، اپنی بیٹیوں اور مؤمن عورتوں سے فرمادیجیے کہ اپنے (چہروں) پر پردے لٹکالیا کریں۔‘‘

اسی طرح یہ حکم بھی چہرے کے پردے کی طرف متوجہ کرتا ہے:

{واذا سألتموهن متاعاً فاسئلوهن من وراء حجاب} (الاحزاب:۵۳)

ترجمہ: ’’جب ازواج مطہرات سے کچھ پوچھنا ہو تو پردے کے پیچھے سے پوچھا کریں۔‘‘

احادیثِ مبارکہ سے بھی عورت کے چہرے کے پردے کا ثبوت ملتاہے، اِحرام کے دوران جب کہ عورت کے لیے چہرے پر کپڑا لگائے رکھنا منع ہوتاہے، اس حال میں بھی صحابیات رضی اللہ عنہن اجنبی مردوں سے چہرہ چھپایا کرتی تھیں۔ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے قافلہ سے بچھڑ جانے والے قصہ میں ان کا یہ فرمانا : قافلے سے پیچھے آنے والے صحابی کے ’’انا للہ‘‘ پڑھنے پر میں فوراً  نیند سے بیدار ہوگئی اور اپنا چہرہ چھپالیا۔ یہ بھی  اس بات کی دلیل ہےکہ عورت کے چہرے کا پردہ فرض ہے۔

عورت کے چہرے کا پردہ صرف اجماع کی وجہ سے یا صرف فتنے کے زمانے کے ساتھ خاص نہیں ہے، بلکہ بہت سی احادیث  سے چہرے کا پردہ ثابت ہے، اور خیر القرون میں جب ازواجِ مطہرات اور صحابیات رضوان اللہ علیہن کو چہرے کے پردے کا حکم تھا اور انہوں نے اس کا اہتمام کیا ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آیاتِ حجاب کی تفسیر میں چہرہ چھپانے اور صرف ایک یا دونوں آنکھیں کھلی رکھنے کی اجازت نقل فرمائی ہے۔

تفسیر ابن کثیر میں ہے:  

 ’’ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب عورتیں کسی ضرورت کے تحت اپنے گھروں سے نکلیں تو انہیں اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے کہ وہ بڑی چادروں کے ذریعہ اپنے سروں کے اوپر سے اپنے چہروں کو ڈھانپ لیں اور صر ف ایک آنکھ کھلی رکھیں اور محمد بن سیرین ؒ فرماتے ہیں کہ میں نے عبیدۃ السلمانی سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد : {یدنین علیهن من جلابیبهن} کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اپنے سر اور چہرہ کو ڈھانپ کر اور بائیں آنکھ کھول کر ا س کا مطلب  بتلایا‘‘۔

(تفسیر ابن کثیر للإمام أبي الفداء الحافظ ابن کثیر الدمشقي ، سورة الأحزاب: تحت الآیة: {یدنین علیهن من جلابیبهن ...الخ: ۳؍۵۳۵۔ ط:قدیمی کراچی)

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ