Question #: 3339
October 12, 2024
میرا سوال یہ ہے کہ میں اپنی بیوی سے کسی بات پر غصہ ہوا۔ اس نے مجھے کہا کہ " آپ خدا کیوں بن جاتے ہیں" یا شاید یہ کہا کہ " آپ خدا کیوں بن گئے ہیں"۔ جس کے جواب میں میں نے کہا کہ یہ جملہ آپ کا ٹھیک نہیں ہے۔ تو اس نے
کہا کہ یہ ویسے ہی کہا ہے کوئی غلط مطلب نہیں تھا۔
پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ کفریہ جملہ ہے اور نکاح کا کیا حکم ہے؟
Answer #: 3339
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میرا سوال یہ ہے کہ
1. میں اپنی بیوی سے کسی بات پر غصہ ہوا۔ اس نے مجھے کہا کہ "آپ خدا کیوں بن جاتے ہیں" یا شاید یہ کہا کہ "آپ خدا کیوں بن گئے ہیں"۔ جس کے جواب میں مَیں نے کہا کہ یہ جملہ آپ کا ٹھیک نہیں ہے۔ تو اس نے کہا کہ یہ ویسے ہی کہا ہے کوئی غلط مطلب نہیں تھا۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ کفریہ جملہ ہے اور نکاح کا کیا حکم ہے؟
2. چند ہفتوں بعد میری بیوی نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کب واپس آئیں گے دعوت سے؟ میں نے اپنی بیوی کو کہا کہ اللہ کو پتا ہے کہ میں کب دعوت سے واپس آؤں گا۔ بیوی نے جواب دیا کہ "اللہ کو کیوں پتہ ہے، اللہ نے وہاں جانا ہے یا آپ نے جانا ہے"۔ میں نے اسے فورا کہا کہ یہ جملہ آپ نے ٹھیک نہیں کہا۔ جس کے جواب میں اس نے کہا کہ میرا ایسا کوئی غلط مطلب نہیں تھا اور نہ ہی کوئی نیت تھی۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ کفریہ جملہ ہے اور نکاح کا کیا حکم ہے؟
الجواب حامدا ومصلیا
یہ دونوں جملے صحیح نہیں ہیں، اس طرح کے استعمالات سے بچنا چاہیے، لیکن ان جملوں سے انسان کافر نہیں ہوتا، کیونکہ ان کے سیاق وسباق سے صحیح مطلب بھی بن سکتا ہے، جیسے پہلے جملہ کا یہ مطلب بھی بن سکتا ہے کہ آپ جو چاہیں کہہ دیں یا کردیں، اور یہ کفر نہیں ہے۔ اسی طرح دوسرے جملہ کا یہ بھی مطلب ہوسکتا ہے کہ حقیقی علم تو اللہ تعالی کو ہے کہ آپ نے کب آنا اور جانا ہے، لیکن آپ کو بھی تو کچھ اندازہ ہوگا کہ کب واپس آنا ہے۔ لہذا یہ جملہ کفریہ نہیں ہے، تاہم اس طرح کے وہم پیدا کرنے والے جملے کہنے سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ