Question #: 2103
October 22, 2017
Answer #: 2103
بندے نے حج تمتع کا احرام پشاور سے باندها. عمره کے بعد احرام کهول دیا. اب چونکہ حج میں تقریبا ۲۰ دن رهتے تهے کہ حاجی صاحب قریبی میقات مسجد عائشہ جعرانه سے پهر احرام باندھ کر دو دفعہ عمرہ کیا. کیا اس حاجی صاحب پر کهوئی دم یا جرمانہ واجب ہوتا هے. کیا اس سے حج تمتع خراب ہو جاتا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ یہ حاجی پاکستان کا رہنے والا تھا، سعودیہ کارہنے والا نہیں تھا۔
الجواب حامدا ومصلیا
عمرہ کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے، سال میں صرف پانچ دن ہیں، جن میں حج ہوتا ہے، یعنی ۹ذی الحجہ سے لے کر ۱۳ تک، ان دنوں میں عمرہ کرنا مکروہ تحریمی اور ناجائز ہے۔ ان پانچ دنوں کے علاوہ سال بھر میں جب چاہیں، جتنے چاہیں، عمرہ کرسکتے ہیں۔ (حج کے ضروری مسائل)
لہذا صورت مسؤلہ مذکورہ حاجی صاحب کا عمرہ کرنا درست ہے، اور اس کی وجہ سے اس کا حجِ تمتع خراب نہیں ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
۲۸؍صفر المظفر؍۱۴۳۸ھ
۲۸؍اکتوبر؍۲۰۱۷ء