05 May, 2024 | 26 Shawwal, 1445 AH

Question #: 3060

December 25, 2022

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته مسائل میں رہنمائی فرما دیں ایک بچی کا نکاح ہوا اور پھر رخصتی سے پہلے خلع کا معاملہ کرنا پڑا، اب عدت کا حکم شرعی کیا ہوگا رخصتی کا شرعی حکم کیا ہے، مفتی طارق مسعود صاحب فرما رہے تھے کہ رخصتی کا مطلب یہ ہے کہ لڑکا لڑکی کو ایسی خلوت میسر آجائے جہاں ان کو مخصوص ملاقات میں کوئی رکاوٹ نہ ہو، چاہے وہ ملاقات کریں یا نہ کریں۔۔۔ رہنمائی فرما دیں جزاك الله خيرا كثيرا

Answer #: 3060

الجواب حامدا ومصلیا

نکاح کے بعد جب لڑکی اور لڑکے کو ایسی خلوت میسر آجائے جہاں ان کو مخصوص ملاقات میں شرعی ، طبعی  کوئی رکاوٹ نہ ہو تو ایسی خلوت(صحیحہ ) کے بعد  اگر طلاق ہوجاتی ہے تو عدت واجب ہوگی۔

یہ بھی واضح رہے کہ  اگر آپ نے عدالت سے خلع لیا ہے تو عدالت کا یہ فیصلہ کسی دار الافتاء میں بھیج کر معلوم کرلیں کہ یہ خلع درست ہوا ہے یا نہیں، کیونکہ عدالتی خلع میں خلع کی شرعی شرائط کو پورا نہیں کیا جاتا۔

الدر المختار وحاشیة ابن عابدين: (3/ 114 )

(وَالْخَلْوَةُ) مُبْتَدَأٌ خَبَرُهُ قَوْلُهُ الْآتِي كَالْوَطْء (بِلَا مَانِعٍ حِسِّيٍّ) كَمَرَضٍ لِأَحَدِهِمَا يَمْنَعُ الْوَطْءَ (وَطَبْعِيٍّ) كَوُجُودِ ثَالِثٍ عَاقِلٍ ذَكَرَهُ ابْنُ الْكَمَالِ، وَجَعَلَهُ فِي الْأَسْرَارِ مِنْ الْحِسِّيِّ، وَعَلَيْهِ فَلَيْسَ لِلطَّبْعِيِّ مِثَالٌ مُسْتَقِلٌّ (وَشَرْعِيٍّ) كَإِحْرَامٍ لِفَرْضٍ أَوْ نَفْلٍ. (وَ) مِنْ الْحِسِّيِّ (رَتَقٌ) بِفَتْحَتَيْنِ: التَّلَاحُمُ (وَقَرْنٌ) بِالسُّكُونِ: عَظْمٌ (وَعَفَلٌ) بِفَتْحَتَيْنِ: غُدَّةٌ (وَصِغَرٌ) وَلَوْ بِزَوْجٍ (لَا يُطَاقُ مَعَهُ الْجِمَاعُ وَ) بِلَا (وُجُودِ ثَالِثٍ مَعَهُمَا) وَلَوْ نَائِمًا أَوْ أَعْمَى (إلَّا أَنْ يَكُونَ) الثَّالِثُ (صَغِيرًا لَا يَعْقِلُ) بِأَنْ لَا يُعَبِّرُ عَمَّا يَكُونُ بَيْنَهُمَا (أَوْ مَجْنُونًا أَوْ مُغْمًى عَلَيْهِ) لَكِنْ فِي. الْبَزَّازِيَّةِ: إنْ فِي اللَّيْلِ صَحَّتْ لَا فِي النَّهَارِ، وَكَذَا الْأَعْمَى فِي الْأَصَحِّ (أَوْ جَارِيَةَ أَحَدِهِمَا) فَلَا تَمْنَعُ بِهِ يُفْتَى مُبْتَغًى (وَصَوْمُ التَّطَوُّعِ وَالْمَنْذُورِ وَالْكَفَّارَاتِ وَالْقَضَاءِ غَيْرُ مَانِعٍ لِصِحَّتِهَا) فِي الْأَصَحِّ، إذْ لَا كَفَّارَةَ بِالْإِفْسَادِ وَمَفَادُهُ أَنَّهُ لَوْ أَكَلَ نَاسِيًا فَأَمْسَكَ فَخَلَا بِهَا وَكَذَا فِي وُقُوعِ طَلَاقٍ بَائِنٍ آخَرَ عَلَى الْمُخْتَارِ (لَا) تَكُونُ كَالْوَطْءِ (فِي حَقِّ) بَقِيَّةِ الْأَحْكَامِ.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ