05 May, 2024 | 26 Shawwal, 1445 AH

Question #: 3212

August 04, 2023

Assalmoalaikum wrwb Mera sawal ye Hai K aik larki ke ooper uske susral walon ke Kiya huqooq Hain aur aik larkay ke ooper uske susral walon ke kiya huqooq Hain?aur larki ke liye joint family me rehne ke liye Kiya alag portion Hona chahie agr Ghar men dusre mard Hain?larki Kis had tak apni privacy aur parday Ki demand apne husband se kr skti Hai?

Answer #: 3212

الجواب حامدا ومصلیا

  1. اسلام کے معاشرتی نظام میں خاندان کواساسی حیثیت حاصل ہے ۔ ایک طرف اللہ رب العزت نے قرآنِ مجید میں معاشرتی احکامات بیان فرمائے ہیں تو دوسری طرف رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان احکامات کا عملی نمونہ امت کے لیے پیش فرمایا ہے، پس نکاح وہ تقریبِ باوقار ہے جس سےخاندان کےاساسی ارکان مرد وعورت کےسسرال کارشتہ ظہور میں آتاہے، جسے اللہ تعالیٰ نے نسبی رشتے کی طرح اپنی بڑی نعمت شمار فرمایا ہے، اسلام انسانی رشتوں میں باہمی محبت، احترام، وفا، خلوص، ہم دردی، ایثار، عدل، احسان، اور باہمی تعاون کادرس دیتا ہے، میکا ہو یا سسرال دونوں اپنی جگہ محترم ہیں، اور ان دو جگہوں سے وابستہ رشتے بھی لائقِ احترام اور انسان کی بنیادی ضرورت نکاح سے وابستہ ہیں، میاں بیوی میں سے ہر ایک دونوں گھرانوں کی تنظیمی عمارت کابنیادی ستون ہیں۔

شریعتِ مطہرہ نے میاں بیوی میں سے ہر ایک کو اخلاقاً ایک دوسرے کے بڑوں کے ساتھ حسنِ سلوک و احترام کرنے کا پابند کیا ہے، تاہم دونوں میں سے کسی ایک کو بھی ایک دوسرے کے والدین، و دیگر سسرالیوں کی خدمت کا اس طور پر پابند نہیں کیا کہ اگر خدمت نہ کی تو وہ گناہ گار ہوں، لیکن اگر وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اپنے حقیقی والدین کی طرح اپنے ساس سسر کی عزت و احترام کے ساتھ ساتھ ان کی خدمت بھی کریں تو یہ ان کے لیے دنیا میں باعثِ خیر و برکت اور آخرت میں باعثِ اجر و ثواب ہوگا، اور اچھے اخلاق کا تقاضا بھی یہی ہے۔ اسی طرح ساس سسر بھی اپنی بہو، داماد پر اپنی حقیقی بیٹی، بیٹے کی طرح شفقت کریں، ان کے ساتھ پیار و محبت سے پیش آئیں، تو گھر کا ماحول بھی خوش گوار ہوگا اور کسی ایک کو دوسرے سے شکایت بھی نہیں ہوگی۔

  1.  شوہر  کے ذمہ  مستقل پورا گھر دینا تو ضروری نہیں ہے، البتہ ایسے کمرے کا انتظام کرنا ضروری ہے جس میں شوہر کے علاوہ کسی کا عمل دخل نہ ہو اور کمرہ، باورچی خانہ اور غسل خانہ مکمل طور پر بیوی کے لیے مختص ہو، صورتِ مسئولہ میں ماں باپ کے ساتھ رہتے ہوئے اگر شوہر بیوی کے لیے اس طرح  کا انتظام کردیتا ہے تو ماں باپ سے الگ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
  2.  ایسی صورت میں عورت  گھر میں شرعی پردہ کرے ،  جس کا طریقہ یہ ہے کہ  گھر میں دیور  وغیرہ کے سامنے  چست کپڑوں کے ساتھ نہ جائے، ان سے   اکیلے کمرے میں تنہائی اختیار نہ کرے،  بقدر ضرورت بات کرے، اور ایک بڑی چادر سے اپنے جسم کو چھپائے اور چہرے کو بھی اسی چادر یا دوپٹے سے چھپائے، اس سے شرعی پردہ کرنا آسان ہوجائے گا۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ