Question #: 2852
September 02, 2021
Answer #: 2852
السلام علیکم! ایسا شخص جو نمازی ہے لیکن آپﷺ کو حاضر ناظر جانتا ہے ، دعا میں پکارتا ہے اور دیگر اللہ والوں کو بھی دعا میں پکارتا ہے تو ایسے شخص کا ذبح کیا ہوا جانوار کھا سکتے ہیں؟ اور کیا اِس كے ہاتھ کی قربانی جائز ہے ( یعنی دوسرے کا جانوار ذبح کر دے ) ۔ اور اگر دعا میں تو اور کسی کو نہیں پکارتا لیکن حاضر ناظر جانتا ہے تو کایہ حکم ہے؟ حوالے لکھنے کی ضرورت نہیں ہے بس مسئلہ بتا دیں
الجواب حامدا ومصلیا
جب تک کسی کا عقیدہ شرکیہ نہ ہو ، تب تک اس کا ذبیحہ حلال ہے،اگر چہ وہ بدعت میں ملوث ہو ؛ لہٰذا بریلوی حضرات کے متعلق عمومی حکم یہی ہے کہ ان کا ذبیحہ حلال ہے جب تک کہ کسی فرد کے متعلق یقینی طور پر ثابت نہ ہوجائے کہ اس کا عقیدہ شرکیہ ہے۔
واضح رہے کہ بریلوی حضرات کے بعض عقائد کی بنا پر ان کی گمراہی کا فتویٰ دیا جاسکتاہے،لیکن کفر وشرک کافتویٰ نہیں دیاجاسکتا اورنہ ہی کسی معتبر ادارے اورمفتی کی طرف سے ان پر کفرکا فتویٰ دیا گیاہے ؛ کفرکا معاملہ انتہائی نازک ہے، اس لیے ان کو مطلقاً کافرنہیں کہاجاسکتا۔ اورہمارے اکابرکا مزاج بلکہ اصول یہی ہے کہ وہ کسی کلمہ گومسلمان کو کافرقراردینے میں عجلت سےکام نہیں لیا کرتے۔ اگر کوئی ذاتی طور پر ایسے شخص کے ذبیحہ کو کھانے سے پرہیز کرے تو ذاتی حیثیت سے اس پر عمل کر سکتا ہے، لیکن ہر ایک کو حرام کہہ کر منع نہ کرے۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ