Question #: 1597
May 24, 2016
Answer #: 1597
میرا سوال یہ ہے کہ یہاں میرے گھر کے پاس ایک دکان کرائے پر لی گئی ہے، اور وہاں نماز پڑھنے کی جگہ بنائی گئی ہے۔اور وہاں کسی نے تین الیکٹر ہیٹر عطیے( وقف) کیے تھے۔ ان لوگوں نےدو وہیں لگادیے، جبکہ ایک ہیٹر زائد تھا۔ وہ کوئی شخص اپنے گھر لے آیا اور اب وہ ہیٹر اس شخص نے مجھے استعمال کرنے لیے دیا ہے۔ کیا وہ ہیٹر استعمال کرنے کی اجازت ہے میرے لیے۔
الجواب حامدا ومصلیا
صورت مسؤلہ میں آپ کے لیے اس ہیٹر کو استعمال کرنا ممنوع ہے۔
اگر عطیہ کرنے والے شخص نے یہ ہیٹر نماز پڑھنے کی جگہ کووقف کرکے دیاتھاتواٹھانے والے پراس کو واپس کرنا لازم ہے۔ اور جتناعرصہ اس کو استعمال کیاہے، نماز کی جگہ کواس کا کرایہ ادا کرنا بھی اس پر واجب ہے ۔ اور اگر عطیہ کرنے والے نے وقف کی نیت نہیں کی تھی ، بلکہ مسجد کو عارضی طور پر استعمال کرنے کے لیے دیے تھے، تو اس پرلازم ہے کہ یہ ہیٹر مالک کو واپس کرے۔
البحر الرائق - (5 / 221)
كذلك متولي المسجد إذا باع منزلا موقوفا على المسجد فسكنها المشتري ثم عزل هذا المتولي وولي غيره فادعى الثاني المنزل على المشتري وأبطل القاضي بيع المتولي وسلم الدار إلى المتولي الثاني فعلى المشتري أجر المثل.
فتاوى قاضيخان - (3 / 165)
متولي المسجد ليس له أن يحمل سراج المسجد إلى بيته وله أن يحمل من البيت إلى المسجد.
الدر المختار - (ج 4 / ص 433)
قولهم شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة ووجوب العمل به فيجب عليه خدمة وظيفته أو تركها لمن يعمل وإلا أثم لا سيما فيما يلزم بتركها تعطيل الكل من النهر.
واللہ اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ،معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
۲۴؍شعبان؍۱۴۳۷ھ
۱؍جون ؍۲۰۱۶ء