28 Mar, 2024 | 18 Ramadan, 1445 AH

Question #: 2917

February 10, 2022

اسلام عليكم و رحمۃ اللہ و ہمارے ایک رشتہ دار مدرسے کے لئے چندہ جمع کرتے ہیں ان کی طرف سے ہمیں یہ پیغام موصول ہوا "*اس مدرسے کی جو بھی خدمت کرتا ہے مدرسے کے بانی مہتمم محمد صادق تراب ھاشمی(مرحوم)نے رقوم کا وصول اور خرچ کا طریقہ مکمل اللہ تعالی اور پیارے حبیب کے بتائے اصول پر استعمال کرواتے تھے رقوم دینے والے سے 2 باتیں کنفرم کرواتے یہ ان معزز خدمت والوں سے کرتے جو اگٹھی ایک عرصہ کیلئے دیتے ہیں یا کافی بڑی رقم دیتے ہیں(1) جو رقوم دی گئی اس پر پورا حق دیا جائے کہ اللہ تعالی کے نام پر ہم جس مد میں اور جہاں چاہیں خرچ کریں۔ (2) مدرسے کے جس انتظامی شخص کو رقوم دی گئی ہوں اور پوری رقم یا اس کا کچھ حصہ رہ گیا ہو اور مدرسے وغیرہ پر خرچ نہ ہوا ہو اور وہ شخص اللہ کو پیارا ہو جائے تو رقم دینے والا پر لازم ہے کہ اللہ تعالی سے دعا کرے کہ میں نے اس کو جو رقوم دی ہیں وہ معاف کرتا ہوں۔ لیکن یہ یقین کریں کہ آپ کی رقوم مدرسے کو ملتی رہے کی اس کا پہلے سے انتظام ہے۔ آخری اللہ اور پیارے رسول کی بات متواتر صدقہ دینے سے مالی، بدنی اور لوگوں سے معاملات میں بہت اچھی تبدیلی آتی ہے اپ ایک سال صدقہ دینے بعد خود حساب کریں کیں تو سب کچھ واضع نظر آ جائے گا*"۔ ا سوال یہ ہے کہ کیا اس کو معاف کرنا جیسا کے اس نے تحریر میں لکھا چندہ دینے والوں پر لازم ہے واسلام زوجہ عارف

Answer #: 2917

الجواب حامدا ومصلیا

اس کو معاف کرنا جیسا کہ اس نے تحریر میں لکھا  ہےچندہ دینے والوں پر لازم تو نہیں ہے، البتہ  اگر مہتمم چندے کے بارے میں مکمل طور پراحتیاط کرتا ہے  اور  اس کو صحیح مصرف پرصحیح طور پر خرچ کرتا ہے  اور وہ اس احتیاط کے باوجود چندہ دینے والوں  سے درخواست کرتا ہے کہ   اگر مجھ سے کوئی کمی کوتاہی ہوگئی ہو تو آپ معاف فرما دیں، تو اس صورت میں چندہ دینے والا معاف کردے تو  بہتر ہے تاکہ اس مہتمم  کے لیے آخرت آسان ہوجائے۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ