Question #: 891
December 13, 2014
Answer #: 891
مسجد میں سلام کرنا کیساہے اوراگر کوئی اورسلام کرے توجواب دیاجائے یانہیں؟اورکیامسجد کے اندرباتیں کرنا جائز ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
احادیث میں سلام کوعام کرنے کی بہت تاکیدآئی ہے،سنن ابوداؤد میں ہے،رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:‘‘ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے،تم جنت میں داخل نہیں ہو گے یہاں تک کہ ایمان لاؤ اورایمان والے نہیں ہوسکتے یہاں تک کہ ایک دوسرے سے محبت کرو،اورکیا میں تمہاری ایسے کام پررہنمائی نہ کروں کہ جب تم اس کواختیار کرلوگے توایک دوسرے کے محبوب بن جاؤگے؟ آپس میں سلام کوپھیلاؤ۔’’
صحیح مسلم کی روایت ہے:‘‘ایک آدمی نے آپ ﷺ سے پوچھا: کون سااسلام بہترہے؟آپﷺ نے ارشاد فرمایا: تم لوگوں کوکھانا کھلاؤ اورسلام کہواس شخص کوجسے پہچانتے ہواورجس کونہیں پہچانتے۔’’
البتہ چندمواقع ایسے ہیں جن میں سلام کرنامکروہ تحریمی ہے،ان میں نمازپڑھنے،تلاوت کرنے والا،ذکرکرنے والابھی شامل ہیں۔ مسجد میں آنے والے لوگ عموما ذکر،تسبیح یانماز میں مشغول ہوتے ہیں،اس لیے انہیں سلام کرناجائزنہیں اورایسے ہی سلام کاجواب دینابھی واجب نہیں،البتہ اگر مسجد میں کوئی موجود نہ ہو توان الفاظ کے ساتھ سلام کہنامستحب ہے:‘‘السلام علینا وعلی عباداللہ الصالحین۔’’
مسجد میں شوروغوغا،ہنسی مذاق،لایعنی باتیں اوردنیاوی گفتگوحرام ہے،احادیث میں بہت سخت وعیدیں آئی ہیں،مستدرک حاکم کی روایت ہے:‘‘رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ایک ایسازمانہ آئے گا کہ لوگ مساجد میں حلقے لگاکربیٹھیں گے اوران کاکام دنیاوی اغراض کے سواکچھ نہ ہوگا،اللہ تعالیٰ کوان سے کوئی سروکار نہ ہوگا،تم ان کے ساتھ نہ بیٹھو۔’’ ابن حبان کی روایت ہے:‘‘ رسول اللہﷺ نےارشاد فرمایاکہ آخری زمانہ میں ایسے لوگ ہوں گے جوا پنی مساجد میں دنیاوی باتیں کریں گے،اللہ تعالیٰ کوان سے کوئی سروکار نہیں ہوگا۔’’
البتہ مسجد میں گفتگوکے قصد سے نہ بیٹھے ہوں توبقدرضرورت دنیوی معمولی بات کرنے کی گنجائش ہے۔
‘‘سلامک مکروہ علی من ستسمع ومن بعد ماابدی لین ویشرع مصل تال ذاکر ومحدث خطیب ومن یصغی الیھم ویسمع۔’’(الدر مع الرد:۴۵۱/۲)
‘‘یکرہ السلام علی العاجز عن الجواب حقیقۃ کالمشغول بالاکل اوالاستفراغ اوشرعا کالمشغول بالصلاۃ وقراءۃ القرآن ولو سلم لایستحق الجواب۔’’
(الدر مع الرد:۴۵۱/۲)
‘‘الجلوس فی المسجد للحدیث لایباح بالاتفاق لان المسجد مابنی لامور الدنیا وفی خزانۃ الفقہ مایدل علی ان الکلام المباح من حدیث الدنیا فی المسجد حرام قال ولایتکلم بکلام الدنیا……حرمۃ المسجد خمسۃ عشر: اولھا ان یسلم وقت الدخول اذاکان القوم جلوسا غیرمشغولین بدرس ولابذکر فان لم یکن فیہ احدا وکانوا فی الصلاۃ فیقول : السلام علینا من ربنا وعلی عباداللہ الصالحین۔’’(الھندیۃ:۳۲۱/۵)
الجواب صحیح واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
عبد الوہاب عفی عنہ محمداظہر
عبد النصیر عفی عنہ معھدالفقیر الاسلامی جھنگ
معھد الفقیر الاسلامی جھنگ ۱۶/۱۴۳۶/۳ھ