Question #: 893
December 15, 2014
Answer #: 893
السلام علیکم: حضرت مفتی صاحب! ایک مسئلے کے بارے میں ذراتفصیل مطلوب ہے،مہربانی فرماکر جواب دے دیں،مسجد کےچندے کےلیے جوغلہ رکھاجاتاہے اس میں حلال کمائی والےلوگ بھی چندہ ڈالتےہیں اورحرام کمائی والے بھی،اسی طرح ہمارے ہاں جمعے کے دن مسجد کےلیے چندہ اکٹھاکیاجاتاہے اس میں بھی یہی صورتحال ہوتی ہے،توایسے چندے کے بارے میں کیاحکم ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
جس شخص کے بارے میں یہ معلوم ہو کہ وہ اپنی حرام آمدنی سے مسجد کےلیے چندہ دے رہاہے توا س سے حرام رقم لینا جائزنہیں ہے، معلوم ہونے کی صورتیں یہ ہیں:
۱۔لینےوالا خوداپنی آنکھوں سے دیکھے کہ یہ حرام لےکردے رہاہے۔
۲۔یاشرعی گواہ آکر گواہی دیں کہ یہ شخص حرام رقم آپ کودے رہاہے۔
۳۔یادینےوالا خوداقرار کرے کہ میں حرام رقم دے رہاہوں۔
ان صورتوں میں یہ حرام رقم لیناجائزنہیں ہے۔ اوراگر لینےوالے کومعلوم نہ ہو کہ یہ حرام رقم دے رہاہے جبکہ اس کےپاس جائز ذرائع آمدنی بھی موجود ہوں تورقم لینا جائزہے،معلوم نہ ہونا خواہ اس وجہ سے ہو کہ:
۱۔لینے والے نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا۔
۲۔یاشرعی گواہوں نے آکرکوئی گواہی نہیں دی۔
۳۔یارقم دینے والے نے خود کوئی اقرار بھی نہیں کیا اورنہ لینے والے نے اس سے پوچھا(بلکہ جب تک کسی ذرائع سے شبہ نہ ہو اس وقت تک ظن کرتے ہوئے پوچھنا ضروری بھی نہیں)
۴۔یارقم دینے والااس بات کی صراحت بھی کردے کہ وہ حلال رقم دے رہاہے توان صورتوں میں اس سے چندہ لیناجائز ہے،لہذا شرعی ثبوت کے بغیرمحض اندازے سے یہ کہنا کہ لوگ مسجد کے چندہ میں حرام وحلال دونوں قسم کی آمدنی سےرقم ڈالتے ہیں درست نہیں،اس سے اجتناب کرناچاہیے۔
قال ابن عابدینؒ:‘‘(قولہ: لوبمالہ الحلال) قال تاج الشریعۃ: امالو انفق فی ذلک مالاخبیثا ومالا سببہ الخبیث والطیب فیکرہ لان اللہ تعالیٰ لایقبل الا الطیب،فیکرہ تلویث بیتہ بمالایقبلہ۔’’ (ردالمحتار:۶۵۸/۱)
‘‘ولاتجوز قبول ھدیۃ امراء الجور لان الغالب فی مالھم الحرمۃ الااذاعلم ان اکثرمالہ حلال بان کان صاحب تجارۃ۔’’ (الھندیۃ:۳۴۲/۵)
‘‘غالب مال المھدی ان حلالا لاباس بقبول ھدیتہ واکل مالہ مالم یتعین انہ من حرام وان غالب مالہ الحرام لایقبلھا ولا یاکل الا اذاقال : انہ حلال ورثہ اواستقرضہ۔’’
( البزازیۃ بھامش الھندیۃ:۳۶۰/۶)
‘‘اھدی الی رجل شیئا اواضافہ ان کان غالب مالہ من الحلال فلاباس الاان یعلم بانہ حرام فان کان الغالب ھوالحرام ینبغی ان لایقبل الھدیۃ ولایاکل الطعام الاان یخبرہ بانہ حلال ورثتہ اواستقرضتہ من رجل کذا فی الینابیع۔’’ (الھندیۃ:۳۴۲/۵)
الجواب صحیح واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
عبد الوہاب عفی عنہ عبدالرحمان
عبد النصیر عفی عنہ معہدالفقیر الاسلامی جھنگ
معہد الفقیر الاسلامی جھنگ 28/2/1436ھ