26 Apr, 2024 | 17 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2667

August 19, 2020

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ Agar koi shkhs jo k mustanid alim ni ho amal amalyat kr k btata ho k yeh kam usne kya hy?falan chez usne chori ki hy?jo kbhi sahi b nikal aye aur dam wagera krta ho?Aese shkhs k pas jana aur dam krwana drust hy? Aur agr sagay behn bhayon me koi aesa kre aur bebunyad ilzamat lgae bhai bhabion p apne ilm ki wja se jis se fitna phele lekin walidain mese koi aik phir b use bachy ka sath den aur naraz ho k usi k pas chli jaen?to baqi bachy kia kren? Walida k kehne p maafi mangen sharri bhai se ya kinara kashi ikhtayar kren? Walidain haq k sath ni den to bchon k lye kia hukm hu?

Answer #: 2667

الجواب حامدا ومصلیا

            والدین کا جائز کاموں میں حکم ماننا ضروری ہے ، معصیت اور گناہ کے کام میں والدین کی اطاعت جائز نہیں ہے، اور اگر وہ گناہ کا حکم کریں تو بھی ان سے ادب و احترام سے پیش آنا ضروری ہے، لیکن وہ گناہ  کا کام کرنا جائز نہیں ہے۔

عملیات کے شرعا جائز ہونے کی تین شرائط ہیں:

  1. کسی جائز مقصد کے لیے ہو، ناجائز مقصد کے لیے ہرگز نہ ہو۔
  2. اس کو مؤثر بالذات نہیں سمجھا جائے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی ذات کو ہی مؤثر حقیقی سمجھا جائے۔
  3. وہ تعویذ قرآن و حدیث یا اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات پر مشتمل ہو، یا عربی یا کسی اور زبان کے ایسے الفاظ پر مشتمل ہو جن میں کفر و شرک یا گناہ کی بات نہ ہو اور ان کا مفہوم بھی معلوم ہو۔

اگر مذکورہ شرائط نہ پائی جائیں تو پھر تعویذ کرنا اور پہننا یا اور کوئی عملیات کرناشرعا ناجائز ہوگا۔

            صحیح عقائد کا حامل اور شریعت کا پابند کوئی شخص اگر ان شرائط کے مطابق علاج کرنے والا ہو تو اس کے پاس علاج کے لیے جانا جائز ہوگا۔

 لیکن چوری تلاش کرانے کے لیے  عمل کرنا اور پھر اس کا کسی پر الزام لگانا،یا کسی کے  درمیان فتنہ و فساد اور جھگڑے کرانے   کے لیے جانا اور تعویذ لینا اور دینا ، یہ سب ناجائز اور گناہ ہے۔

صورت مسؤلہ میں  آپ اپنے بھائی سے کنارہ کشی اور قطع تعلق اختیار نہ کریں اور ان سے اپنے بھائی ہونے کی وجہ سے ادب واحترام سے پیش آئیں  اور والدین سے بھی  ادب واحترام کے ساتھ پیش آئیں اور ان سے  حسن سلوک کے ساتھ رہیں، اگر وہ اپنے بیٹے کا کسی ناجائز کام میں ساتھ دیتے ہیں تو وہ خود ہی اس کے ذمہ دار ہیں ، اوراگر  آپ کو بھی کہتے ہیں  کہ آپ بھی ناجائز کام میں اس کا ساتھ دیں، تو آپ اس بارے میں ان کا کہنا نہ مانیں۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ