Question #: 3047
November 12, 2022
Answer #: 3047
الجواب حامدا ومصلیا
بہتر تو یہ ہے کہ عورت کو اگر اس بات کا یقین بھی ہو کہ غیر محرم مرد کی طرف دیکھنے سے دل میں شہوت پیدا نہیں ہو گی تب بھی بلاضرورت قصداً دیکھنا جائز نہیں ہے۔اور اگر دیکھنے سے شہوت کے ہونے کا شک ہو تو غیر محرم مرد کی طرف دیکھنا حرام ہے۔
چنانچہ اللہ رب العزت کا ارشاد ہے ﴿وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ ﴾
ترجمہ : اے نبی مومن عورتوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں۔
اور حدیث مبارکہ ہے: ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور میمونہ رضی اللہ عنہما آپ علیہ الصلاۃ والسلام کے پاس بیٹھیں تھیں کہ اچانک ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آپ علیہ السلام کے پاس تشریف لے آئے ، آپ نے ہمیں حکم دیا کہ اس سے پردہ کرو، تو میں کہا کہ یہ تو نا بینا ہیں ، ہمیں نہیں دیکھ سکتے، توآپ علیہ السلام نے فرمایا: کہ تم تو اندھی نہیں ہو تم تو دیکھ سکتی ہو۔
حدثنا سويد، قال حدثنا عبد الله قال أخبرنا يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، عن نبهان، مولى أم سلمة، أنه حدثه أن أم سلمة، حدثته أنها كانت عند رسول الله ﷺ وميمونة قالت: فبينا نحن عنده أقبل ابن أم مكتوم فدخل عليه وذلك بعد ما أمرنا بالحجاب، فقال رسول الله ﷺ: احتجبا منه فقلت يا رسول الله أليس هو أعمى لا يبصرنا ولا يعرفنا؟ فقال رسول الله : أفعمياوان أنتما ألستما تبصرانه. هذا حديث حسن صحيح.
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ